1.  Home
  2. Blog
  3. Ammar Raajpoot
  4. Musabab Ul Asbab

Musabab Ul Asbab

مسب الاسباب

رات گئے میں اور میرا کولیگ سارا دن کی خاک چھاننتے واپسی کے راستے پر تھے۔ کھانے کا دل نہیں تھا تو ہوٹل بھی پیچھے چھوڑ آئے تھے۔ پھر اچانک نیت بدلی کہ چلو کھانا نہیں تو سموسے ہی کھا چلتے ہیں۔ گھوڑی کی مہار واپس موڑی اور اپنی جائے مخصوصہ پر جا بیٹھے۔ تھوڑی دیر گزرتی ہے کہ خلاف معمول ایک پاکستانی بزرگ ہاتھوں میں نئی مسواکیں، ٹوپیاں اور تسبیح پکڑے آردڑ سے بھی پہلے آ پہنچے۔

"یہ پاکستان کی سپیشل کوالٹی مسواک اور تسبیح ٹوپی ہے، ایک ایک خرید لیں تو میرا بھلا ہو جائے گا۔ "

شاید بزرگوں نے بھی اندازہ لگا لیا تھا کہ بندے پاکستانی ہیں۔

برے وقت اور تلخ تجربوں نے ایک اچھی عادت دی ہے کہ کسی سائل کو اب واپس نہیں موڑا جاتا۔ میں نے کولیگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بزرگو، تسبیح اور مسواک تو رہنے دیں ہاں لیکن ٹوپیوں کا ایک ڈبہ اس کو دے دیں، اِس نے سارے مسقط کو پہنانی ہوتی ہیں۔ ہماری خرید و فروخت کے بعد وہ بزرگ واپس جا رہے تھے کہ مجھے یاد آیا، میرے اکاؤنٹ میں سالانہ سود کی مد میں بینک نے کچھ پیسے ازخود داخل کر دیے تھے اور اس بابت میرے استفسار پر مفتی صاحب نے بتایا تھا کہ یہ رقم بغیر نیتِ ثواب کسی مسکین کو دے دیں۔

میں نے بزرگوں کو واپس بلایا اور دماغ ہی دماغ میں کچھ حساب کتاب کے بعد انہیں اپنے قریب کر کے والٹ کی ساری رقم اور کچھ کولیک سے ادھار لے کر ان کی مٹھی میں ٹیبل کے نیچے سے تھما دی۔ انہوں نے مٹھی بند کی اور واپس مڑ گئے۔ تھوڑی دور جا کر جب مٹھی کھولی تو واپس پلٹ آئے۔ آنکھوں میں آنسو تھے اور مجھے پوچھ رہے تھے بیٹا تمہارا نام کیا ہے؟ نام بتایا تو کچھ ثانیے آسمان کی طرف دیکھتے رہے، پھر کہنے لگے

"مجھے بہت ضرورت تھی میں نے اللہ سے بڑی منت کی تھی۔ اللہ تیرا بھلا کرے۔ "

——————

یہ واقعہ چار پانچ دن پہلے کا ہے، آج جب بینک ایپلیکشن کھول کر دیکھی تو سود والی رقم تو بس ڈیڑھ ریال تھی جسے میں نے جلدی میں غلط پڑھ لیا تھا۔ (مسکراہٹ)

اب یہ سوچ کر طبیعت ہی اور ہو رہی ہے کہ سود کی رقم تو محض بہانہ تھی دراصل مسب الاسباب نے اس بزرگ کو حاجت روائی کے لیے میرے پاس بھیجا تھا۔

کتھے مہر علی کتھے تیری ثنا

گستاخ اکھیاں کتھے جا لڑیاں۔

Check Also

Thar Canal (2)

By Zafar Iqbal Wattoo