1.  Home
  2. Blog
  3. Ammar Raajpoot
  4. Woh Subah Atay Atay Reh Gayi Kahan

Woh Subah Atay Atay Reh Gayi Kahan

وہ صبح آتے آتے رہ گئی کہاں

قدرے اونچی آواز میں سن نوے کی دہائی کے گانے لگائے اور دھیمے سروں میں اردگرد کی ساری اخبار منہ زبانی سناتے سناتے وہ کب کاٹ دیتا ہے پتہ ہی نہیں چلتا۔

ویسے تو بال کٹوانے یا داڑھی بنوانے کے لیے میں ادھر اپنی رہائش کے پاس ہی ایک اپنے جیسے سادہ سے بہاری کے پاس چلا جاتا ہوں۔ لیکن کل خیال آیا کہ یہاں پاس میں ہی ایک پاکستانی نے نئی نئی دوکان کھولی ہے۔ کیوں نا آج اس کے مہمان بنیں۔ میں نے محسوس کیا کہ یہ نائی دنیا کے دوسرے نائیوں سے تھوڑا مختلف ہے۔ اس کی محض قینچی چل رہی ہے اور زبان بند ہے۔

کچھ تو گڑ بڑ ہے میں نے بند آنکھوں سے ہی حال احوال دیافت کیا تو بیچارہ روہانسا ہو کے بتانے لگا کہ وہ نارروال کا رہائشی ہے، اور اس کی اماں دل کی مریضہ ہیں، اور اُن کے دل کے دو وال بند ہیں۔ ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ آپریشن کے لیے بہت سارا پیسہ چاہیے۔ سوچ وچار کے بعد بیچارے نے سوچا کہ کیوں نا اپنے چھوٹے بھائی کو جو سارا دن گاؤں میں لوگوں کے کٹے وچھے موڑتا ہے کو یہاں اپنے پاس بلا لوں تاکہ دونوں بھائی مل کر ماں کے آپریشن کے لیے کچھ رقم جمع کر سکیں۔

ڈیڑھ دو ہفتے پہلے دوکان پر آئے ایک پاکستانی گاہک کو میری ہی طرح اس نے اپنی مجبوری سنائی تو اُس نے ہمدردی اور پردیس میں اپنا ہی اپنے کے کام آتا ہے جیسے بھائی چارے کے تحت اِس کے چھوٹے بھائی کے لیے نوکری کی تلاش کی حامی بھر لی۔ ایک آدھ دن گزرنے کے بعد وہ ایک دوسرے بندے کو ساتھ لے کر آیا کہ یہ میرا جاننے والا ہے اور فلاں کمپنی میں مدیر ہے، اس کے پاس لیبر کے ویزے ہیں۔ تمہارے بھائی کا کام ہو جائے گا پاسپورٹ کی کاپی، فوٹو اور ویزے کے پیسے آج ہی کرکے دو، کچھ دنوں میں ٹکٹ لے کر تمہارا بھائی یہاں ہوگا۔

قصہ مختصر یہ مجبور الحال اُن کے سبز باغ میں اتر گیا اور ماں کے آپریشن کے لیے تھوڑے تھوڑے کرکے جمع کیے ہوئے چار سو ریال (پاکستانی قریبا تین لاکھ) ان کو دے دیئے۔ وہ اِس سےصبح ویزے کے ساتھ آنے کا وعدہ کرکے چلے گئے اور یہ تب سے اب تک اندھیری رات میں ہی کھڑا ہے۔ بندے غائب، نمبر بند!

وہ صبح آتے آتے رہ گئی کہاں

جو قافلے تھے آنے والے کیا ہوئے

میں اُن کی راہ دیکھتا ہوں رات بھر

وہ روشنی دکھانے والے کیا ہوئے

کیسی ظالم دنیا ہے، کیسے ظالم لوگ ہیں، کسی کی کمزور دیکھتے ہیں نہ مجبوری! کوئی اُمید دلا کے اندھیروں میں جھونک دیتا ہے اور کوئی بھائی بنا کے لوٹ لیتا ہے۔ اور پھر ہمیں لگتا ہے کہ قیامت صرف حکمرانوں کے غلط فیصلوں کی وجہ سے آئے گی۔

شکلوں سوہنے، اندروں نیتاں بُریاں نیں

منہ تے ہاسے بغلاں دے وِچ چُھریاں نیں

یار نُوں سُٹ گئے مار کے یار بازاراں وِچ

کئی واری میں، ایہہ خبر پڑھی اخباراں وِچ

Check Also

Karachi Aur Varginha Ke Mausam

By Mubashir Ali Zaidi