1.  Home
  2. Blog
  3. Arif Anis Malik
  4. Mil Kar Bara Ho Sakta Hai

Mil Kar Bara Ho Sakta Hai

مل کر بڑا ہوسکتا ہے

یہ ڈی ایچ اے کی بات نہیں ہورہی ہے۔ کل اپنے دیرینہ دوست اور پارٹنر میاں جہانگیر کے ساتھ بات ہو رہی تھی کہ پاکستان میں پارٹنرشپ کامیاب کیوں نہیں ہوتی تو انہوں نے ڈی ایچ ایل کی مثال دی جو بلاشبہ ایک شاندار کہانی ہے۔

ڈی ایچ ایل کی کہانی تین دوستوں، ایڈریان ڈالسی، لیری ہلبلوم، اور رابرٹ لین کے ارد گرد گھومتی ہے جنہوں نے 1969 میں اس کمپنی کی بنیاد رکھی۔ یہ تینوں دوست سان فرانسسکو اور ہوائی کے درمیان دستاویزات کی فوری ترسیل کی خدمات فراہم کرنے کے خیال سے متاثر ہوئے۔ ان کا یہ منصوبہ بہت جلد کامیاب ہوا کیونکہ انہوں نے دنیا بھر میں مواصلاتی رابطے کی اہمیت کو سمجھا اور اس پر عملدرآمد کیا۔

کاروبار شروع کرنے کے لیے، انہوں نے اپنے ذاتی وسائل سے مالی مدد حاصل کی اور چھوٹے پیمانے پر کام شروع کیا۔ ان کا اصل مقصد یہ تھا کہ جلدی سے جلدی دستاویزات پہنچائی جائیں تاکہ کاروباری دنیا میں تیزی سے فیصلے لیے جا سکیں۔ ان کی انتھک محنت، مضبوط شراکت داری، اور جدت طرازی کے نتیجے میں، DHL نے بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل کی اور ترسیل کے شعبے میں ایک معروف نام بن گیا۔

ان کی کامیابی کی بنیاد میں مضبوط دوستی اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی غیر معمولی صلاحیت شامل تھی۔ انہوں نے مل کر ایک ایسی میراث قائم کی جو نہ صرف ان کی زندگیوں کو بدل گئی بلکہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد کی زندگیوں پر بھی اثرانداز ہوئی۔

ڈی ایچ ایل کا نام اس کے بانیوں کے سرنیم کے ابتدائی حروف سے ماخوذ ہے: ایڈریان ڈالسی (Dalsey)، لیری ہلبلوم (Hillblom) اور رابرٹ لین (Lynn)۔ تینوں نے مل کر اپنی ابتدائی سرمایہ کاری اور جدت طرازی کے ذریعے کمپنی کی بنیاد رکھی اور اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا۔ بے شمار مسائل، آندھیاں اور طوفان آئے مگر وہ جمے رہے اور ایک دن ڈی ایچ ایل دنیا کے تمام براعظموں میں نا پہنچی۔

ان کے درمیان جو چیز انہیں اکٹھا رکھتی تھی وہ ان کا مشترکہ وژن اور مقاصد تھے۔ تینوں دوستوں نے دیکھا کہ عالمی سطح پر مواصلتی نیٹ ورک کی تعمیر سے نہ صرف ان کا فائدہ ہوگا بلکہ یہ عالمی کاروبار کے منظرنامے کو بھی تبدیل کر دے گا۔ ان کی سوچ میں مشترکہ عزم اور کاروبار میں جدت طرازی شامل تھی، جس نے انہیں نئی مارکیٹوں میں داخل ہونے اور اپنی خدمات کو بہتر بنانے کے لئے متحرک کیا۔

یہ تینوں دوستوں کی مضبوط شخصیتیں اور ایک دوسرے کے ساتھ گہرا اعتماد بھی تھا جو انہیں مشکلات کے وقت میں بھی اکٹھا رکھتا تھا۔ ان کی کامیابی کی بنیاد ان کے باہمی تعاون اور مکمل یقین پر تھی کہ وہ مل کر کچھ بڑا اور معنی خیز حاصل کر سکتے ہیں۔ آج ڈی ایچ ایل کا سال کا ٹرن اوور 95 ارب یوروز/ڈالرز کے آس پاس ہے۔

ہمارے ہاں انفرادی کامیابی کی کہانیاں بہت ہیں، تاہم ڈی ایچ ایل جیسی نہ سہی ملتی جلتی کہانیاں کون سی ہیں؟ آپ کتنی ایسی کہانیاں جانتے ہیں؟ اور اگر ہمارے ہاں ایسی مثالیں نہیں ہیں تو کیا رکاوٹ ہے؟

Check Also

Exceptional Case

By Azhar Hussain Bhatti