1.  Home
  2. Blog
  3. Asfar Ayub Khan
  4. Pesha Wrana Taleem Ka Almiya

Pesha Wrana Taleem Ka Almiya

پیشہ ورانہ تعلیم کا المیہ

آج کل کے نوجوان جو پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں سے تازہ تازہ فارغ التحصیل ہوئے ہیں وہ ایک ایسے اضطراب کا شکار ہیں جس کی نظیر نہیں ملتی۔ آج کے نوجوان پروفیشنلز اس بنیادی سمجھ سے محروم ہیں جو ہمارے عظیم اساتذہ کرام نے عطا کی۔ تھیوری اور پریکٹیکل میں فرق ضرور ہوتا ہے، مگر ان کے درمیان ایک ربط ہمیشہ قائم رہتا ہے۔ موجو دہ دور کے طلبا و طالبات اس سے بے بہرہ ہیں جس میں قصور ان کا نہیں، بلکہ تعلیمی اور امتحانی نظام کا ہے۔

یہ نظام یاد داشت اور رٹہ کو ٹیسٹ کرتا ہے جبکہ سمجھ اور مفہوم پر بالکل زور نہیں دیتا۔ اس سلسلہ میں کچھ سفارشات پیش کرنے کی جسارت کی جا رہی ہے جس پر اربابِ اختیار کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔

کسی بھی پیشہ ورانہ ادارے میں تدریس کیلئے کم از کم 5 سال کا انڈسٹری میں عملی تجربہ لازمی قرار دے دیا جائے۔ مزید بر آں انڈسٹری کے تجر بہ کار سینئیر پروفیشنلز اگر درس و تدریس سے وابستہ ہونا چاہیں تو انہیں تجربہ کی بنیاد پر ایم فل یا پی ایچ ڈی سے استثنا دیاجائے، تاکہ مختلف شعبہ جات میں تجربہ کار سینئیر پروفیشنلز کے تجربات سے نوجوان نسل کو مستفید ہونے کا موقع ملے۔

نصاب تعلیم میں تھیوری پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے جبکہ اس کے عملی پہلو کو بہت حد تک نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ جب تک طلبا و طالبات کسی کام کو عملی طور پر ہوتا نہ دیکھ لیں اس کا مفہوم قطئ واضح نہیں ہو سکتا۔ اس سلسلہ میں مختلف اداروں کے ساتھ یونیورسٹیوں کا رابطہ ہونا چاہئے جو گاہے بگاہے طلبا و طالبات کے لئے تربیتی پروگرامز کا انعقاد کریں۔

طلبا و طالبات کو کتابیں پڑھنے کی طرف راغب کیا جائے۔ اس کا آسان طریقہ معروضی امتحا نات ہیں۔ علم کے شایقین کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ معروضی امتحان کا معرکہ مارنے کا ایک ہی سنہری اصول ہے جو کتابوں کو حرف بہ حرف پڑھنا ہے۔

Check Also

Imandari Aur Dayanatdari

By Qamar Naqeeb Khan