Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Bilal Ahmed Batth/
  4. Dafatir Mein Logon Ko Achi Service Kyun Nahi Milti

Dafatir Mein Logon Ko Achi Service Kyun Nahi Milti

دفاتر میں لوگوں کو اچھی سروس کیوں نہی ملتی

ہم میں سے ہر ایک کو سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر سے واسطہ پڑتا رہتا ہے اور ہم سب ہی ملازمین کے رویے سے نالاں رہتے ہیں کہ وہ سائلین سے مناسب رویہ نہیں رکھتے اور بہت زیادہ وقت لگاتے ہیں، ہم دنیا جہان کی مثالیں دیتے بھی نہیں تھکتے کہ یورپ اور امریکہ میں ملازمین بہت خدمت گزار، قانون کے پابند ہوتے ہیں اور ان کے رویوں اور خدمت گزاری کے بہت چرچے ہیں لیکن ہم یہ سب کہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں بھول جاتے ہیں کہ ایک سائل ہوتے ہوئے ہماری کیا ذمہ داریاں ہیں اور ہم وہ پوری کیوں نہیں کرتے۔

کچھ دن پہلے کی بات ہے مجھے اپنے ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید کروانی تھی اب مجھے کچھ پتہ نہیں تھا کہ لائسنس کی تجدید کروانے کے لیے کیا کاغذات درکار ہیں۔ میں نے افتخار بھائی جو محکمہ ٹریفک میں آفیسر ہیں ان کو کال کی اور ضروری معلومات کی درخواست کی انہوں نے کہا کہ آپ کا لائسنس صرف تجدید ہونا اس لیے آپ صرف لائسنس اور شناختی کارڈ کی کاپی لے کر میرے پاس آ جائیں۔ میں ان کے دفتر گیا تو انہوں نے مہربانی فرمائی اور اپنے ایک سٹاف کو میرے ساتھ لائسنس برانچ میں بھیج دیا، وہاں کافی لوگ موجود تھے جو انفارمیشن کاؤنٹر پہ کھڑے تھے اور ڈرائیونگ لائسنس کے بارے میں معلومات لے رہے تھے۔ دفتر میں بیٹھنے کے لیے بھی مناسب انتظام موجود تھا لیکن تقریبا سارے ہی لوگ کھڑے تھے کوئی نظم و ضبط نہیں تھا، انفارمیشن کاؤنٹر پہ موجود سٹاف سب کو بیٹھنے اور باری کے انتظار کا کہہ رہا تھا اور مجال ہے کہ کوئی بندہ اس کی بات سن رہا ہو۔

افتخار بھائی کا بھیجا ہوا سٹاف مجھے تجدید لائسنس والے کمرے میں لے گیا جہاں مجھے ضروری کاغذات جمع کروانے تھے اور فیس جمع کروانی تھی میرے ساتھ آیا ہوا سٹاف کسی دوسرے کمرے میں چلا گیا اور میں وہاں بیٹھا دیوار پہ لگے ہوئے پوسٹر پڑ رہا تھا، جس پہ مختلف نوعیت کی ہدایات درج تھیں، نیا اور تجدید لائسنس کا طریقہ کار اور فیس کی مکمل تفصیل درج تھی، دیوار پہ لگی لسٹ کے مطابق میرے پاس شناختی کارڈ کی کاپی نہیں تھی۔ میں نے ساتھ والی دکان سے کاپی کروائی اور کمرے میں موجود آفیسر جس کا نام خرم تھا کو اپنا مسئلہ بتایا اور فیس جمع کروائی تو انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس رسیدی ٹکٹیں نہیں ہیں اس لیے لائسنس کی تجدید میں وقت لگے گا۔ وہاں پہ موجود ایک سائل نے کہا کہ آپ رسیدی ٹکیں باہر سے خرید لیں یہاں سے آپ کو تیرہ سو دینا پڑے گا اور باہر سے یہ آپ کو دو ہزار کی مل جائیں گی۔ میں بڑا حیران ہوا کہ باہر والے کون سا خود بناتے ہیں ملتی تو ان کو بھی سرکار سے ہی ہیں کاؤنٹر پہ موجود سٹاپ مجھے مطمئن تو نہ کر سکا مگر اس نے کہا کہ آپ باہر سے ناخریدیں ایک دو دن تک ٹکٹوں کا بندوبست ہو جائے گا۔

میں ابھی کاؤنٹر پہ ہی کھڑا تھا کہ ایک صاحب نکر پہنے اور بال بکھرے ہوئے کمرے میں آئے اور آتے ہی دھکم پیل کرتے ہوئے کاؤنٹر پہ موجود سٹاف سے پوچھنے لگے کہ میرا لائسنس دو سال سے تجدید ہونے والا ہے مجھے کتنی فیس ادا کرنی ہوگی؟ خرم صاحب نے بہت شفقت سے اس شخص کو ساری تفصیل ایک کاغظ پر لکھ دی حالانکہ وہ ساری معلومات دیوار پہ لگے پوسٹر پہ لکھی ہوئیں تھیں۔ اب وہ شخص کہنے لگا کہ یہ جو چار سو روپے ہیں یہ کس چیز کے ہیں خرم صاحب نے بتایا کہ یہ فلاں مد میں آپ سے لیے جا رہے ہیں۔ وہ شخص پھر بولا کہ یہ چار ہزار کس چیز کا ہے انہوں نے کہا کہ بھائی یہ ساری تفصیل سامنے لکھی ہوئی ہے آپ وہاں سے پڑھ لیں۔ وہ صاحب غصے سے لال پیلے ہوئے اور کہنے لگے آپ یہاں کس لیے بیٹھے ہوئے ہیں یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ میں جو پوچھوں مجھے بتاؤ، آپ کو تنخواہ ہمارے ٹیکس سے ملتی ہے یہ لیں میری فیس اور مجھے لائسنس بنا کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے کاغذات میں شناختی کارڈ کی کاپی نہیں ہے تو اس شخص نے جیب سے شناختی کارڈ نکالا اور ٹیبل پہ پھینک کر بولے کہ یہ لو کارڈ اور کاپی کروا لو، خرم صاحب نے کہا بھائی کاپی کروانا میرا کام نہیں ہے آپ باہر سے کروا لیں تو وہ صاحب پھر بگڑنے لگے میرے پاس وقت نہیں ہے یہ آپ کا کام ہے، اتنے میں میں نے ان صاحب سے کہا جناب عالی آپ کی وجہ سے یہاں موجود دس لوگ پریشان ہو رہے ہیں برائے مہربانی اپنے لوازمات پورے کر لیں پھر آ جائیں تو وہ صاحب مجھ سے الجھنے لگے کہ میں آپ سے بات نہیں کر رہا میرے پاس اتنا فضول وقت نہیں ہے کہ یہاں کھڑا رہوں میں نے ان صاحب سے معزرت کی اور کمرے سے باہر آکر تصویر بنوانے کے لیے دوسرے کانٹر پہ چلا گیا۔

کاؤنٹر پہ تین چار لوگ پہلے سے موجود تھے اپنی باری پہ میں کاؤنٹر پہ چلا گیا وہاں موجود سٹاف بڑی شائستگی سے پیش آئے، اتنے میں وہ صاحب وہاں نمودار ہوئے اور ساتھ والے کاؤنٹر پہ موجود خاتون سٹاف سے کہنے لگے کہ میری تصویر اچھی آنی چاہیے سٹاف نے کہا کہ اس حلیے میں اچھی نہیں آئے گی برائے مہربانی آپ اپنا حلیہ بہتر کرکے آئیں تو اس صاحب نے پھر شور اور بدتمیزی کرنا شروع کر دی سارے لوگ ان صاحب کی بدتمیزی سن رہے تھے اور وہ تھے کہ بلکل شرمندہ نہی ہو رہے تھے اور بیس پچیس منٹس کاوئنٹر سٹاف سے الجھتے رہے۔

میں وہاں کھڑا سوچ رہا تھا کہ جو گالیاں ہم سارا دن دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کو دیتے ہیں ان کے اصل حقدار تو ایسے لوگ ہیں جو ملازمین کو اپنا ذاتی ملازم سمجھتے ہیں اور کام میں خلل ڈالتے ہیں۔

اچھی سروس نہ ملنے کے ذمہ دار ہم لوگ خود ہیں، اداروں میں بھی سست، کام چور اور نکمے لوگ موجود ہوتے ہیں ان کے خلاف شکایت کا مناسب فورم ہر ادارے میں ضرور ہوتا ہے جہاں ان کے خلاف شکایت درج کروائی جا سکتی ہے لیکن ہم جہاں اداروں اور ملازمین کو برا بھلا کہتے ہیں وہاں ہمیں بحثیت ایک سائل کے اپنی ذمہ داریاں بھی ضرور پوری کرنی چاہیں، کسی بھی دفتر چاہے وہ سرکاری ہو یا غیر سرکاری وہاں جانے سے پہلے ضروری کاغذات لازمی ساتھ لے کر جائیں، کوشش کریں کہ اکیلے جائیں نہ کہ تین چار لوگ اس سے بھی سروس میں دقت آتی ہے، دفاتر میں موجود عملے سے تہذیب کے ساتھ پیش آئیں وہ آپ کی خدمت کے لیے ہی بیٹھے ہیں ان کو ذاتی ملازم نہ سمجھیں۔

ہر ادارے نے ضروری کاغذات کی لسٹ اپنے نوٹس بورڈ اور ویب سائٹ پہ ضرور لگائی ہوتی ہے، دفتر جانے سے پہلے اس ادارے کی ویب سائٹ لازمی دیکھ لیں ضروری معلومات اور فارم ڈاؤن لوڈ کر لیں اور کوشش کریں متعلقہ فارم کو پر کر لیں یا کسی سے کروا لیں تاکہ دفتر میں جا کر عملے سے مدد نہ لینی پڑے اور آپ کے کاغذات مکمل ہونے کی وجہ سے آپ کا کام بہت جلد ہو جائے گا۔

ٹیکنالوجی کی وجہ سے اب بہت سے کام گھر بیٹھ کر کیے جا سکتے ہیں، اگر آپ کا بینک اکاؤنٹ ہے اور آپ موبائل بینکنگ استعمال کرتے ہیں تو آپ کے بہت سے کام گھر بیٹھ کر ہی ہو جائیں گے آپ موبائل ایپ کو استعمال کرتے ہوئے بجلی، ٹیلی فون، گیس کے بل اور بہت سے ٹیکسز، یونیورسٹی کالجز کی فیس ادا کر سکتے ہیں، کسی بھی بینک اکاؤنٹ میں پیسے اپنی موبائل ایپ سے آسانی کے ساتھ فوری ٹرانسفر کیے جا سکتے ہیں۔

اگر آپ کو اچھی سروس چاہیے تو ہمیشہ متعلقہ ادارہ جانے سے پہلے ضروری کاغذات کا پہلے سے پتہ کر لیں تاکہ دفتر جا کر لوگوں یا عملہ سے نہ پوچھتے پھریں اس سےآپ کا قیمتی وقت بھی بچ جائے گا، متعلقہ ادارے کی ہیلپ لائن پہ کال کرکے بھی کسی بھی سروس کے متعلق ضروری معلومات اور کاغذات کا پوچھ سکتے ہیں اس سے آپ کا اپنا وقت بھی بچے گا اور متعلقہ افسر کے لیے آسانی رہے گی اور وہ آپ کی بہتر خدمت کر سکے گا۔

Check Also

Maa Ka Ehtram Aur Youm e Madar

By Rauf Klasra