Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Bilal Ahmed Batth/
  4. Mawakhat e Madina Ki Amli Misaal Akhuwat Foundation

Mawakhat e Madina Ki Amli Misaal Akhuwat Foundation

مواخاتِ مدینہ کی عملی مثال اخوت فاؤنڈیشن

مواخات کا مطلب ہے بھائی چارہ، ایسا بھائی چارہ جہاں لوگ ایک دوسرے کا بوجھ بانٹتے ہیں، وہ بوجھ چاہے معاشی ہو یا معاشرتی ہو۔ مواخات پہ قائم معاشرے میں ہر فرد دوسرے کے دکھ، درد، خوشی اور غم کا ساتھی ہوتا ہے وسائل مشترکہ ہوتے ہیں، امیر غریب، جوان بوڑھا، چھوٹا بڑا سب وسائل کے حقدار ہوتے ہیں۔ مواخات پر قائم معاشرے کے لوگ یک جاں اور یک دل ہوتے ہیں ان کے دکھ سکھ سانجے ہوتے ہیں۔

ہم مسلمانوں کے لیے قربانی کی بہترین مثال مواخات مدینہ ہے، جب مکہ سے مسلمانوں نے مدینہ ہجرت کی تو وہ سب غریب غرباء تھے، ان کے پاس نہ رہنے کو گھر تھا اور نہ کھانے کو اناج، ہجرت کرکے مدینہ آنے والے تباہ حال لوگوں کا ایک بڑا مجمع تھا جن کے ساتھ بیوی بچے بھی تھے یہ لوگ چند دن کے لیے نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے مدینہ آگئے تھے۔

انصار کی مہاجرین کے لیے ایثار اور قربانیوں کو مواخات مدینہ کہتے ہیں، انصار نے اپنے بھائیوں کی دل کھول کر مدد کی اور اخوت کی ایسی مثالیں قائم کیں کہ رہتی دنیا ان کی مثال نہیں ملے گی، اس مواخات کی بدولت انصار اور مہاجرین بھائی بھائی بن گئے، اور مکہ والے انصار کے جملہ وسائل میں حقدار ٹھرے۔

آج بھی ایسے ہی معاشرے کی ضرورت ہے جس میں مسلمانوں کے جملہ وسائل تمام مسلمانوں کی پراپرٹی ہو، دولت کی مساوی تقسیم تبھی ممکن ہے جب امیر غریب کا ساتھی اور دوست بنے گا، زکوٰۃ اسلام کا چوتھا رکن ہے جو غریب، مساکین اور ضرورت مندوں کا معاشی ضامن ہے۔

زکوٰۃ دینے والے انسان میں جود و سخاوت پیدا ہوتی ہے، زکوٰۃ دینے سے فقیر، مساکین بھائیوں کے لیے جذبہ رحم و مہربانی ابھرتا ہے، زکوٰۃ دینے سے انسان کا نفس بخل اور کنجوسی سے پاک ہو جاتا ہے، زکوہ دینے سے دولت کی مساوی تقسیم ہوتی ہے اور امیر اور غریب کا فرق کم ہو جاتا ہے۔

ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے نام ہیں جو اپنے فلاحی کاموں کی وجہ سے معتبر ہیں جیسے الخدمت فاؤنڈیشن، آغوش ٹرسٹ، ایدھی فاؤ نڈیشن اور شوکت خانم ٹرسٹ یہ سارے ادارے ہی معاشی فلاح اور صحت کے حوالے سے بہت اہم کام کررہے ہیں، لیکن جو نام سب سے معتبر ہے وہ ڈاکٹر امجد ثاقب کی اخوت فاؤ نڈیشن کا ہے۔ اس کی بنیاد مواخات مدینہ ہے ڈاکٹر ثاقب کا ایمان ہے کی جس طرح انصار نے مہاجرین کی لیے قربانیاں دیں اور دل کھول کر ان کی مدد کی ایسا جذبہ آج بھی اس معاشرے کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب امید کا دوسرا نام ہیں، معاشرے کے ہر درد مند کا درد سمیٹنا ان کا خواب ہے۔

ڈاکٹر امجد ثاقب سول سرونٹ ہیں، ان نے اخوت فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی جو صفر شرح سود پے چھوٹے قرضوں کا پروگرام چلاتی ہے۔ اس فاؤ نڈیشن نے پاکستان میں بیش بہا کام کیا ہے۔ اخوت کے ذیلی اداروں میں اخوت اسلامک مائکروفنانس، اخوت ایجوکیشن سروسز، اخوت کلاتھ بنک، خواجہ سرا سپورٹ پروگرام اور اخوت ہیلتھ سروسز نمایاں پروگرام ہیں۔

اخوت اب تک تقریبا چھ لاکھ لوگوں کو صحت کی سہولیتں فراہم کرچکی ہے۔ اس طرح تین کروڑ کپڑے ضرورت مندوں میں تقسیم کر نے کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔ 194 ارب کے بلا سود کے قرضے دے چکی ہے، 3159633 خاندان اب تک اخوت سے مستفید ہو چکے ہیں، پاکستان بھر میں 857 برانچیں کام کر رہی ہیں جو ہمہ وقت لوگوں کی خدمت میں مصروف ہیں

1700 سے زائد خواجہ سرا اخوت فاؤ نڈیشن سے مالی امداد لے چکے ہیں۔

ہر طرح کی آفت و بلا میں ڈاکٹر امجد ثاقب ہمیشہ اپنی تنظیم کے ساتھ اگلی صفوں میں نظر آتے ہیں چاہے وہ سیلاب ہو یا زلزلہ دکھوں کا مداوا کرنے پہنچ جاتے ہیں۔

انفرادی طور پر بہت سے لوگ فلاح و بہبود کا کام کر رے ہیں، یقینا یہ بہت اہم کام کررہے ہیں لیکن انفرادی کام بہت محدود سطح تک ممکن ہوتا ہے اس میں شفافیت کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔ ادارے یا عام انسان کی کامیابیوں کا انحصار ان کا قابل اعتماد ہونا ہے۔ اخوت فاؤنڈیشن اپنے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کی طرح ایک قابل بھروسہ نام ہے۔

اخوت ایک مکمل نظام ہے اور ایک نظام میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ پورے معاشرے کو بدل دے، جبکہ ایک انفرادی کوشش کا فائدہ صرف چند سو لوگوں کو ہی ہوسکتا ہے۔

اگر ہم فلاحی معاشرے کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں اور معاشرے کو مواخات مدینہ جیسا بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اخوت فاؤنڈیشن کا ساتھ دینا ہوگا، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کا ایک ایک پیسہ ضرورت مندوں تک ضرور پہنچے گا اس کی ضمانت ڈاکٹر امجد ثاقب خود ہیں۔

ماہ رمضان نیکیاں سمیٹنے کا مہینہ ہے ہر نیکی کا اجر عام مہینوں سے زیادہ ہے اس لیے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صدقہ خیرات اخوت فاؤنڈیشن کو دیں۔ آپ چاہیں تو گوجرانوالہ میں ان کے ریجنل آفس نزد پی ٹی سی ایل مین آفس وزٹ کر سکتے ہیں۔

زکوٰۃ کے لیے ان کا میزان بنک اکاوئنٹ نمبر ہے 02220104223348 (اکاوئنٹ ٹائٹل: اخوت زکوٰۃ)

واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے شرعاََ کوئی مہینہ متعیں نہیں ہے، کسی بھی مہینے میں زکوٰۃ ادا کرنے سے زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے، البتہ زکوٰۃ کے واجب ہونے کے لیے قابلِ زکوٰۃ اَموال پر سال گزرنا ضروری ہوتا ہے، جس دن زکوٰۃ کا چاند کے حساب سال پورا ہو، اسی دن زکوٰۃ کا حساب کرنا ضروری ہوتا ہے، البتہ زکوٰۃ کی ادائیگی اس تاریخ سے پہلے بھی کی جاسکتی ہے اور اس تاریخ کے بعد بھی کی جاسکتی ہے۔

زکوٰۃ اپنے جان مال اور نفس کی پاکیزگی کا ذریعہ ہے آؤ سب مل کر مواخات مدینہ کی یاد تازہ کریں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو راضی کریں۔

Check Also

Bilawal Bhutto Ki Baaten To Durust Hain Magar?

By Haider Javed Syed