1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Apni Skills Khud Bechen

Apni Skills Khud Bechen

اپنی سکلز خود بیچیں

آج کل ہر شہر بلکہ ہر محلے میں IELTs اور PTE کی تیاری کرانے کے سنٹر کھل رہے ہیں۔ جیسے آج سے بیس بائیس سال پہلے کمپیوٹر کالج بنے تھے۔ اتفاق سے مجھے حافظ آباد کے چند ادارے وزٹ کرنے کا موقع ملا جو IElTS اور PTE کی تیاری کروا رہے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کے ٹیچر نے کیا خود یہ ٹیسٹ پاس کئیے ہوئے ہیں؟ اگر ہاں تو ان کا رزلٹ یہاں آفس میں آویزاں کریں۔

قصہ مختصر یہ کہ بڑے سے بڑے کالج میں بھی کسی ٹیچر کے پاس آئلٹس اور پی ٹی ای پاس کرنے کا رزلٹ کارڈ نہیں ہے۔ اگر بالفرض ان لوگوں نے وہ ٹیسٹ پاس بھی کیا ہے تو بینڈ ایسے نہیں ہیں جو وہاں تیاری کرنے والوں کو موٹی ویشن دے سکیں۔ سمپل فارمولا ہے جن کے آٹھ بینڈ آتے ہیں وہ یہاں نہیں رہتے۔ اور آٹھ بینڈ سے کم لینے والا ٹیچر نہ بنے۔ اور ٹیچر سے اسکا اپنا رزلٹ کارڈ دیکھے بنا اس بندے کو اپنا وقت اور سرمایہ ضائع کرنے کا موقع نہ دیں۔ جو خود کبھی پانی میں اترا ہی نہیں وہ کسی کو کیا تیراکی سکھائے گا؟

میرا یہ سوال آن لائن سافٹ سکلز فری یا قیمت سے سکھانے والوں سے بھی ہے۔ کہ آیا وہ خود بھی کما رہے ہیں۔ میرے ایک دو نہیں ایک درجن کے قریب سافٹ سکلز سے کما رہے ہیں۔ اور ماشا اللہ بہت ہی اچھا کما رہے ہیں۔ ہمارے گاؤں میں گھر سے کام کرنے والے میرے چھوٹے بھائی کے ایک کلاس فیلو نے ہنڈا سوک گاڑی خریدی ہے۔ بہت ہی اچھا ما شا اللہ گھر بنایا ہے صرف دو تین سال میں۔ نظر آ رہا ہے بندہ کما رہا ہے۔ ان کے پاس سوشل میڈیا پریزنس کا ٹائم نہیں ہے کجا وڈیوز ریکارڈ کرکے لوگوں کو گائیڈ کرنا اور آن لائن کورسز کروانا۔ دوسری اور خاص بات وہ سب آئی ٹی کی بیک گراؤنڈ کے بندے ہیں۔

یہی سوال ہمارے سپیشل بچوں اور دیگر اداروں میں پڑھانے والے اساتذہ سے بھی ہے۔ کہ کیا ہم لوگ خود اتنے Skilful ہیں کہ جن کو ہم صدیوں پرانی پریکٹس کے زیر تحت وہی ایکسپائر نالج والی درسی کتابیں پڑھا رہے ہیں وہ بچے کل کو مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا سکیں؟ ایک استاد جو اپنی ٹیچنگ اسکل سے اپنا کچن بھی بڑی مشکل سے چلا رہا ہے اسکی تیار کردہ پروڈکشن کے لیول کا اندازہ آپ بخوبی لگا سکتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ فیلڈ کوئی بھی ہو۔ پہلے خود کو ٹاپ لیول کی اسکل پر لے کر جائیں۔ پھر اپنی قیمت یعنی اپنے وقت کی قیمت خود طے کریں۔ اپنے وقت کی فی گھنٹہ اجرت متعین کریں۔ آپ ابھی بھی اپنی حالیہ فی گھنٹہ اجرت سے اپنی قابلیت کا اندازہ لگا سلتے ہیں۔ یعنی ایک استاد کو اگر ایک لاکھ ماہانہ تنخواہ ملتی ہے تو وہ ہفتے میں 36 گھنٹے کام کرتا ہے۔ ایک مہینے میں چار ہفتے ہوئے یعنی 144 گھنٹے اس نے ایک ماہ میں کام کیا۔ تقریبا سات روپے فی گھنٹہ ہوا۔

میں سپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی بات کروں تو ایورج تنخواہ ایک لاکھ روپے ہوگی۔ اور فی گھنٹہ ہم لوگ سات سو روپے میں اپنی سروسز دے رہے ہیں۔ ایک سرٹیفائیڈ سپیشل ایجوکیشن ٹیچر، سپیچ تھراپسٹ یا دیگر پروفیشنلز جن کے پاس ڈگریاں ہیں تجربہ ہے قابلیت ہے وہ کیوں صرف 2.5 امریکن ڈالر کے عوض اپنا ایک گھنٹہ دے رہے ہیں؟ جبکہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں جیسے نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، کینیڈا، لکسم برگ وغیرہ میں ہماری فیلڈ کے چارجز کم از کم پچاس ڈالر ہیں اور دو سو ڈالر تک فی گھنٹہ کی فیس ہے۔

آپ صرف پچاس ڈالر ہی مان لیں تو چودہ ہزار روپے فی گھنٹہ بنے گا۔ کہاں سات سو اور کہاں چودہ ہزار۔ یہ ایک فیلڈ کی مثال ہے۔ آپ کی کوئی بھی فیلڈ ہے کوئی بھی اسکل ہے آپ ماہر ہیں تو کیوں خود کو کم قیمت پر بیچ رہے ہیں؟ اگر تو آپ شبالو ہیں اور محض ڈگری پاس کرکے جہاں آنا تھا آگئے ہیں۔ تو بس بیٹھے رہیں اور اپنی اگلی نسل کو بھی ایسی ہی ایورج سی زندگی دے کر مر جائیں۔ اور آپ واقعی اسکلڈ ہیں تو اپنی اسکل کو پالش کرکے اسے عالمی مارکیٹ میں بیچنے کا ہنر سیکھئیے۔ وہ آپ نے دیکھنا ہے کہ آپ اس اسکل کو یہاں بیٹھ کر وہاں بیچ سکتے ہیں یا وہاں جا کر اپنے وقت کی مناسب قیمت وصول کر سکتے ہیں۔ عالمی زبان انگلش ہے اسے سیکھئیے۔ اسے سیکھنے کا ثبوت Ielts اور pte ٹیسٹ ہیں۔ وہ اچھے بینڈ سے پاس کیجئے اور یہاں رہ کر یا مقام بدل کر اپنے وقت کو مارکیٹ ایبل ریٹس کے مطابق فروخت کیجئے۔

میں کبھی بھی کوئی ہوائی بات نہیں کرتا۔ جو خود کرتا ہوں وہ اپنے سرکل میں بھی بتاتا ہوں۔ اب آپ نے اپنے مواقع خود تلاش کرنے ہیں۔ میں الحمدللہ اپنی اسکل کو انڈیا، نیپال، سعودی عرب، عمان، آسٹریلیا، امریکہ، انگلینڈ، جرمنی میں وہاں کے ریٹس کے مطابق بیچ رہا ہوں۔ یہ عالمی مارکیٹ میں نے خود تلاش کی ہے۔ خود کو چند سال لگا کر اس لیول پر لایا ہوں کہ کراس کلچرل کمیونٹی سے انٹریکٹ کرنے کے ساتھ ان کو معیاری سروس مہیا کر سکوں۔ اپنی منزل آپ نے اب خود تلاش کرنی ہے۔ میرے پاس کوئی وقت نہیں ہے کہ انفرادی طور پر کسی کو کچھ بتا سکوں۔ اور سٹیپ بائی سٹیپ گائیڈ کر سکوں۔ ایک راستہ دکھا دیا ہے اب منزل کی تلاش آپ کا اپنا کام ہے۔ کوشش ہوتی ہے ہمیشہ کچھ Productive شئیر کیا جائے۔

Check Also

Hamare Ewan Aur Hum

By Qasim Asif Jami