Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mehak Rabnawaz
  4. Khawateen Par Tashadud Ki Mumaniat Quran o Sunnat Ki Roshni Mein

Khawateen Par Tashadud Ki Mumaniat Quran o Sunnat Ki Roshni Mein

خواتین پر تشدد کی ممانعت قرآن و سنت کی روشنی میں

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ "لوگو اپنے ربّ سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورت دنیا میں پھیلا دیے"۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ اور اہل ایمان مرد اور اہل ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق اور مددگار ہیں۔ اچھی باتوں کا حکم دیتے اور بری باتوں سے روکتے ہیں۔ اور نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت بجا لاتے ہیں۔ ان لوگوں پر اللہ عنقریب رحم فرمائے گا۔ بیشک اللہ بڑا غالب اور بڑی حکمت والا ہے۔

نبی کریم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے۔ عورتوں کی تذلیل وہی شخص کرتا ہے جو خود ذلیل اور کمینہ ہے اور اپنی بیوی اور عورتوں کو عزت وہی شخص دیتا ہے جو خود باعزت اور کریم ہے۔

صحیح مسلم بخاری شریف کی روایت ہے۔ حیا کرو جن کے ساتھ پہلو بہ پہلو رہتے ہو زندگی گزارتے ہو اور پھر بسا اوقات وہ قربّتیں بھول کر ان کو ہاتھوں سے مارتے ہو شرم کی بات ہے۔

آج کے تعلیم یافتہ دور میں بھی عورتوں پر تشدد کرنا ہماری سوسائٹی کا بہت بڑا کرائم ہے۔ خواتین پر تشدد کے خاتمے کی کوششیں کئی سالوں سے جاری و ساری ہیں۔ 25 نومبر کو خواتین پر تشدد کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ 2020 کی رپورٹ کے مطابق خواتین پر تشدد کیس میں 200 فیصد مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یہ عورت تشدّد کیس روز افزوں سنگین صورتحال اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں وائٹ ریبن کمپین بھی اسی مقصد کے تحت چلائی جاتی ہے جس میں لوگوں کو خواتین کے حقوق سے آگاہ کرنا اور خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لئے جدوجہد کرنا شامل ہے۔ ہمارے معاشرے میں جب عورت حقوق پر بات کی جاتی ہے تو اسے بہت غیر مانوس اور تفرق سمجھا جاتا ہے جبکہ میجورٹی کا مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ عورتوں کو کس طرح کی آزادی چاہیے؟

درحقیقت عورت آزادی نہیں بلکہ ان رائٹس کا مطالبہ کرتی ہے جو اسلام میں ان کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ مگر عورت حقوق پر بات کرنے کو ایک ویسٹرن ایجنڈا کنسیڈر کیا جاتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ وہ لڑکا، لڑکی جو شادی کے بندھن میں منسلک ہونے جا رہے ہوں انھیں انکے حقوق و فرائض سے آگاہ کرنا ازحد ضروری ہے کیونکہ آج کے نوجوان ازدواجی رشتے کی سینسٹیویٹی سے لاعلم ہیں اور اس لاعلمی کے سبب بھیانک روپ تشدد، طلاق یا خلع کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

ایک سال قبل کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں 19 ہزار طلاقیں رجسٹر ہوئیں۔ 40 سے 45 ہزار کراچی میں رجسٹرڈ ہوئیں۔ کورٹ کی رپورٹ کے مطابق 60 سے 65 پرسنٹ لڑکیاں خلع کا مطالبہ کرتی ہیں اور میرے خیال میں ان رجسٹرڈ کیسیز خواتین پر تشدد کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔ ان تشدد میں کرونا، معاشی مشکلات، عدم برداشت فیکٹرز کو بنیاد بنا کر گردانا گیا ہے جسکی وجہ ڈومیسٹک سٹریس انکریس ہونا ہے۔

بہرحال خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لئے ہمارے مرد حضرات کو مثبت رول پلے کرنےکی ضرورت ہے۔ والدین کو بھی چاہیے ازدواجی رشتے میں منسلک ہونے سے قبل دونوں فریقین کی پسند و ناپسند مرضی کو شامل حال رکھا جائے تمام معاملات پہلے سے طے کیے جانے چاہیں۔ اور حکومت کو چاہیے کہ اس برائی کا معاشرے میں جڑ سے خاتمہ کرنے کے لئے جلد از جلد عملی اقدامات کیے جائیں۔

Check Also

Talaba O Talibat Ki Security Aur Amli Iqdamat

By Amirjan Haqqani