Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mehak Rabnawaz
  4. Qarardad e Pakistan

Qarardad e Pakistan

قرارداد پاکستان

زندگی کے بعض لمحات بڑے اہم فیصلہ کن ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ مسلمانان برصغیر کی آزادی کیلیٔے 23 مارچ 1940کو عمل میں لایا گیا۔ 23 مارچ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ یہ برصغیر کے مسلمانوں کی تاریخ کا ایک سنہرا دن ہے اس روز برصغیر کے کونے کونے سے لاکھوں مسلمانوں نے اس اجلاس میں شرکت كی۔ لاکھوں جانوں عصمتوں کی قربانیوں کو یاد رکھنے، ہمارے قومی شاعر علامہ اقبال کے خواب كی حقیقت برصغیر پاک و ہند کے لیے ایک اہم اعلان ` قائداعظم کی قیادت میں علیحدہ ملک کے قیام کا مطالبہ کیا گیا۔

22مارچ 1940 میں مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس لاہور منٹو پارک میں منعقد ہوا، محمد علی جناح نے اس اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اپنی تقریر میں دو قومی نظریے کو واضح طور پر بیان کیا۔ دو قومی نظریہ ایک كھلی حقیقت ہے جس طرح ایک ندی کے دو کنارے کبھی آپس میں نہیں مل سکتے اسی طرح ہندو اور مسلمان بھی ایک ندی کے دو کنارے ہیں جو کبھی آپس میں نہیں مل سکتے۔

برصغیر میں مسلمانوں کی آمد کے بعد اور انگریزوں کے دور اقتدار سے قبل تقریبا ہزار سال یعنی دس صدیاں ایک ساتھ رہنے کے باوجود کبھی آپس میں نہیں ملے اور نہ ہی ایسا ممکن ہوسکتا تھا کیونکہ ہندو اور مسلمان مذہبی معاشرتی اور ثقافتی لحاظ سے ایک دوسرے سے بالکل جدا جدا ہیں وہ کبھی ایک قومیت نہیں رہے۔

1885 میں ہندو اور مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کیلیٔے کانگریس تشکیل دی گئی اس جماعت کا بنیادی مقصد دونوں کے حقوق کو تحفظ دینا تھا مگر ایسا ممکن نہ ہو سکا جس کے بعد مسلمانوں کے حقوق کو تحفظ دینے کی غرض سے1906 میں ڈھاکہ میں مسلم ایجوکیشنل کانفرنس منعقد کی گئی اس کانفرنس میں میں آل انڈیا مسلم لیگ کی بنیاد رکھی گئی۔

قائد ملت محمد علی جناح ہندو اور مسلمانوں کے درمیان سمجھوتا کروانے کی غرض سے وقتا فوقتا کچھ تجاویز بھی پیش کرتے رہے مگر مسلمانوں کے حق میں ان تجاویز کو بھی رد كیا جاتا رہا۔ 1928 میں موتی لال نہرو نے نہرو رپورٹ پیش کی جسے مسلمانوں نے اس وجہ سے مسترد قرار دیا کیونکہ اس رپورٹ کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ مسلمان جداگانہ انتخاب سے دستبردار ہو جائیں۔

جس کے سبب قائد اعظم محمد علی جناح نے 1929 میں اپنے مطالبات پیش کئے جو آج قائد اعظم کے 14 نکات کے نام سے کتب کے مطالعہ اور تاریخ میں خاص اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ یہ نکات مسلمانوں کے حقوق اور مطالبات کی بھرپور عکاسی کرتے تھے۔

دسمبر 1930 میں مسلمانوں کے سالانہ اجلاس الاحباب میں علامہ اقبال نے فرمایا کہ میری خواہش ہے کے شمال مغربی سرحدی صوبہ پنجاب سندھ اور بلوچستان کو ملا کر ایک علیحدہ مملکت بنا دی جائے۔ ہندوستان کے شمال مغرب میں مسلمانوں کی متحدہ مملکت کم ازکم شمال مغرب و ہند میں مجھے مسلمانوں کی قسمت کا آخری فیصلہ نظر آتا ہے۔ علامہ اقبال کے اس خطبہ نے مسلمانوں میں ایک الگ وطن کا جوش و جذبہ بیدار کیا جس کے نتیجے میں مسلمانوں نے اپنی جدوجہد مزید تیز کردی۔

اے قافلے والو! جاگو اٹھو اب راہ دکھائی دینے لگی

وہ دیکھو فصیل شہر نیا خورشید نکلنے والا ہے (علامہ اقبال)

8 مارچ 1940 کو قائد اعظم محمد علی جناح نے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا"پاکستان تو اسی دن وجود میں آگیا تھا جب ہندوستان میں پہلے ہندو نے اسلام قبول کیا تھا"۔ بالآخر 23 مارچ 1940 کو شہر لاہور میں بنگال کے وزیر مولانا فضل الحق نے تاریخی قرارداد پیش کی جسے قرارداد لاہور کہا جاتا ہے یہی قراردار قیام پاکستان کی بنیاد قرار پائی۔

مولانا فضل الحق نے واضح اعلان کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ تاریخ میں رقم کئے اس قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھاکہ ہم ہندوستان میں مسلمانوں کے لئے آزاد خطوں کی جدوجہد کا اعلان کرتے ہیں اس تاریخی قراردار کی رو سے آل انڈیا مسلم لیگ کا اجلاس پورے غور و فکر کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ ہندوستان کے آئینی مستقبل سے متعلق صرف وہی منصوبہ قابل عمل و قابل قبول ہوگا۔ جو مندرجہ ذیل اصولوں پر مبنی ہوگا۔

موجودہ صوبائی سرحدوں میں ردوبدل میں ملک کی تقسیم اسطرح کی جائے کہ ان علاقوں میں آزاد ریاستیں قائم ہو سکیں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے یعنی ہندوستان کے شمال مغربی اور شمال مشرقی خطے میں جو علاقے شامل ہوں گے ان کو مکمل خود مختاری اور اقتدار اعلی حاصل ہوگا۔ مسلمانوں کی اکثریت والے علاقوں کو باہم ملا کر آزاد مملکتوں کی تشکیل کی جائے۔

23 مارچ کو قائداعظم کی قیادت میں مسلم لیگ کے چونتیسویں اجلاس کے موقع پر مسلمانوں کی آزادی اور ایک الگ وطن کے قیام کیلیٔے قرارداد منظور کی گئی قرارداد کی منظوری کے بعد پاکستان کی کاوشیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی تھیں تب قوم کو ایک واضح نصب العین مل چکا تھا۔ علامہ اقبال نے کیا خوب فرمایا ہے

اٹھ کہ اب جہاں کا کچھ اور ہی انداز ہے

مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

یہی وجہ ہے کہ 23 مارچ اہل پاکستان کو اس جدوجہد اور جذبے کی یاد دلاتا ہے جو قیام پاکستان کا باعث بنا۔ 3 جون کو تقسیم ہند کے منصوبے کا اعلان کیا گیا بالآخر 14 اگست 1947 کو پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک آزادخود مختار مملکت کی حیثیت سے نمودار ہوا۔ بقول علامہ اقبال

توحید کی امانت سینوں میں ہمارے

آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا

آج یہ دن اس عزم کے ساتھ منانا ہوگاکہ پاکستان کو ہر میدان میں نمبر ون پر لانا ہوگا۔ ماضی نہیں بدل سکتا حال بے حال ہے لیکن مستقبل کو روشن کرنے کیلیٔے پیار کے دیپ جلانا ہوگا

اب قرض ہے ہم پر مٹی کا اس منزل کا اس دھرتی کا

تقدیر کریں ٰ تعبیر کریں ٰ آؤ وطن کی تعمیر کریں

(پاکستان زندہ باد)

Check Also

Tehreek e Azadi e Kashmir Par Likhi Gayi Mustanad Tareekhi Kitaben

By Professor Inam Ul Haq