1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Nasir Saddeqi/
  4. Aur Surprise Mil Gaya

Aur Surprise Mil Gaya

اور سرپرائز مل گیا

کل پوری قوم کی نظریں پاکستان کی پارلیمنٹ پر لگی ہوئی تھیں۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے باخبر حلقے اس کاروائی پہ نظریں جمائے بیٹھے تھے۔ بھارت کے تقریباً تمام بڑے نیوز چینلز پہ یہ کاروائی لائیو دکھائی دے رہی تھی۔ پچھلے تین ہفتوں سے پوری قوم ذہنی کوفت میں مبتلا تھی۔ اپوزیشن نے اس تحریک کو کامیاب بنانے کےلیے ہر غیر اخلاقی چال بھی چلیں۔

ایسا لگ رہا تھا کہ وزیر اعظم کو وقت سے پہلے ہٹانا انتہائی ضروری ہو چکا ہے۔ لیکن اس تمام عرصے میں جو شخص سب سے زیادہ پرسکون رہا، وہ عمران خان تھے۔ حیران کن طور پہ وہ انتہائی پراعتماد دکھائے دیے اور انھوں نے ایک دفعہ بھی گھبراہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا۔ ووٹنگ سے ایک دن قبل تک بھی وہ انتہائی پراعتماد تھے۔ عمران خان اچانک اپنی اسٹریٹیجی میں بہت بڑی تبدیلی لے کر آئے جس کا کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔

عمران خان کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ کسی بھی وقت وہ کام کر جاتے ہیں جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے اپنی سٹریٹجی سے یوٹرن لیتے ہوئے نئی سٹریٹجی لانچ کر دی جس کے بعد اپوزیشن کی صفوں میں کھلبلی مچ گئی۔ پہلے پی ٹی آئی کی سٹریٹجی یہ تھی کہ پارلیمنٹ کے اندر کوئی بھی نہیں جائے گا تاکہ اپوزیشن 172 ارکان پورے نہ کر سکے۔ اچانک عمران خان نے کہا ہے کہ وہ خود بھی پارلیمنٹ میں جائیں گے اور ان کے تمام ارکان بھی پارلیمنٹ میں جائیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپوزیشن کے سامنے اکثریت سے انھیں شکست دیں گے۔

عمران خان کی اس حکمت عملی نے اپوزیشن کو کنفیوژ کر دیا کہ وہ آخر کیا کرنا چاہ رہے ہیں۔ انھوں نے اس کا حل یہ نکالا کہ اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر کے ان کو چیئر کرنے سے روکنے کی جوابی حکمتِ عملی بنا لی جو ان کے کسی کام نہیں آئی۔ خیر عمران خان کا سرپرائز اپوزیشن کےلیے ڈراؤنا خواب بن گیا۔ انھوں نے قوم کو کہا کہ کل بڑا سرپرائز تیار ہے اور کل جو ہو گا آپ انجوائے کریں گے اور پھر سب نے دیکھا کہ قوم نے واقعی اس صورت حال کو انجوائے کیا۔

اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وزیر قانون فواد چوہدری نے نقطہ اٹھایا کہ آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت اپوزیشن کی موجودہ تحریک غیر آئینی ہے کیونکہ یہ بیرونی سازش کا حصہ ہے۔ یہ رجیم بدلنے کی غیر ملکی سازش ہے۔ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اس پہ رولنگ دیتے ہوئے تحریک کو مسترد کر دیا۔ یہی وہ سرپرائز تھا جس نے اپوزیشن کے پاؤں کے نیچے سے زمین کھینچ لی۔

کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ عمران خان اتنا بڑا سرپرائز دیں گے اور اپوزیشن کی چال کو آسانی سے پلٹا دیں گے۔ کل پاکستان کی قومی اسمبلی میں جو ہوا یہ پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ کل پاکستانی قوم نے چوروں غداروں لٹیروں اور امریکہ کے غلاموں کو شکست دے دی۔ حق اور باطل واضح ہو گیا ہے۔ حق ہمیشہ جیت جاتا ہے چاہے وہ تین سو تیرہ اور مقابلے میں 1000 باطل کیوں نہ ہو۔

عددی اعتبار سے دشمن بے شک زیادہ ہوں لیکن جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔ دشمن نے چند ارب روپوں میں کچھ لوگوں کے ضمیر خرید کر یہ سوچا تھا کہ وہ پاکستان کو ڈاؤن کر دیں گے، کپتان کو ہٹا دیں گے، پاکستان کو غلام بنا لیں گے، پاکستان کے اندر اپنی مرضی سے مداخلت کریں گے، پاکستان ان کی ڈکٹیشن پر چلے گا، وہ اپنے غلاموں اور اپنے زرخرید چوہوں کو پاکستان کی وزارت عظمی دے کر جو چاہیں گے منوا لیں گے۔ لیکن اس بار ان کا پالا عمران احمد خان نیازی سے پڑا ہے۔ جو دشمن کو ان کی زبان میں جواب دینا جانتا ہے۔

وہ سوچ رہے تھے کہ کچھ لوگوں کو خرید کر کپتان کا حوصلہ ختم کر دیں گے۔ لیکن وہ بھول گئے تھے کہ کپتان آخری بال تک لڑتا ہے۔ کپتان آخری بال تک لڑا اور آخری بال پر گیند کو باؤنڈری لائن کے باہر اچھال کر بتایا کہ ابھی اس قوم کے اتنے بھی برے دن نہیں آئے کہ کسی کے اشارے پہ 22 کروڑ عوام کی منتخب حکومت کو چند ارب روپے لگا کر گھر بھیجا جا سکے۔

عمران خان نے اپنے پتے بڑی خوبصورتی سے استعمال کیے۔ سب کو ایکپسوز بھی کر دیا اور ناکام بھی کر دیا۔ قرارداد مسترد کرنے کا یہ سرپرائز کوئی آخری سرپرائز نہیں ہے۔ ابھی یہ ایک سرپرائز ہے اور اس کے بعد کئی اور سرپرائز بھی آنے ہیں۔ وزیراعظم نے اسمبلیاں تحلیل کروانے کی ایڈوائس صدر پاکستان کو بھیج دی ہے اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کی منظوری بھی ہو چکی ہے۔۔

اب ہم نے اگلے الیکشن کی جانب بڑھنا ہے اور یہ پتہ ہے کہ اس الیکشن میں عمران خان کو کوئی بھی بچھاڑ نہیں پائے گا۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ کوئی بھی عمران خان کے امیدوار کے سامنے جو بھی آئے گا، ضمانت ضبط کروا بیٹھے گا۔ ان شاءاللہ اس بار تمام چوروں لٹیروں اور غداروں کو تاریخ ساز شکست ہوگی۔

اب سپریم کورٹ کے ایکشن کی جانب آتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے پرسوں ہی کہا تھا کہ اسپیکر کی رولنگ چیلنج نہیں ہو سکتی لیکن کل ایکشن لے لیا۔۔ میرے ذاتی خیال میں اسپیکر کے پاس اس قدر اختیارات نہیں ہونے چاہییں کہ اس کے رولنگ چیلنج ایبل ہی نہ ہو۔ سپریم کورٹ نے اگر ایکشن لیا ہے تو یہ میری نظر میں خوش آئند ہے۔ اب آئیے کہ کیا ہو سکتا ہے۔

عدالت اسپیکر کی رولنگ کو کینسل تو نہیں کر سکتی تاہم وہ اس رولنگ کی وجہ پوچھے گی۔ عمران خان نے بڑی خوبصورتی سے جال بنا ہوا ہے۔ انھوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس بلا کر وہاں خط دکھایا تھا اور ملک کی اس اعلیٰ سطحی کمیٹی نے بیرونی سازش کی تصدیق کی تھی۔ اسی کی ڈکلریشن کی بنیاد پہ آج ڈپٹی سپیکر نے ایکشن لیا ہے۔ حکومتی ٹیم نے وہی ڈکلریشن سامنے رکھنا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس قدر اعلیٰ سطحی کمیٹی کی ڈکلریشن بھی عدالت قبول نہیں کرے گی؟ ضرور کرے گی۔

اب اگلے سینیریو پہ آتے ہیں۔ عدالت حکومت کو سازش کے متعلق ثبوت لانے کا کہتی ہے اور یہ خط خود عدالت کی ڈیمانڈ پہ وہاں پیش ہو جاتا ہے تو پھر بات تحریک عدم اعتماد تک نہیں رہے گی بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی ہو گی۔ سازش میں شامل مہروں پہ غداری کے کیسز چلیں گے۔ نااہلی بھی ہو سکتی ہے۔ یعنی اب کھیل اپوزیشن کےلیے مزید خطرناک ہو گیا ہے۔

Check Also

Laut Aane Ko Par Tolay

By Mojahid Mirza