1.  Home
  2. Blog
  3. Qamar Naqeeb Khan
  4. England Kaise Jaain?

England Kaise Jaain?

انگلینڈ کیسے جائیں؟

بہت سے دوستوں نے انگلینڈ آنے کے لیے پروسیس پوچھا ہے۔ انگلینڈ، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپ الغرض کوئی بھی ملک ہو پراسیس سب کا تقریباً ایک جیسا ہے۔

سب سے پہلے Ielts کرنا ضروری ہے، یہ ایک انگلش لینگویج ٹیسٹ ہے جو برٹش کونسل لیتی ہے۔ اس کی فیس لگ بھگ ساٹھ ہزار روپے ہے، سٹوڈنٹ ویزہ کے لئے عموماً ساڑھے سات بینڈ اور ورک ویزہ کے لئے ساڑھے پانچ بینڈ درکار ہوتے ہیں۔ اگر آپ نے ماسٹرز کیا ہوا ہے تو اپنی یونیورسٹی سے English Proficiency Letter بنوا لیں۔ اس کے بعد آپ NARIC سرٹیفکیٹ بنا کر بغیر آئیلٹس کیے انگلینڈ ویزہ لے سکتے ہیں۔ ہنگری، بلغاریہ، البانیہ اور پولینڈ کے لیے آئیلیٹس کی ضرورت نہیں۔

اس کے بعد آپ کو ٹی بی ٹیسٹ کروانا ضروری ہے، انگلینڈ گورنمنٹ کی ویب سائٹ پر لیبارٹریوں کی لسٹ دی گئی ہے جو برٹش ایمبیسی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ اس کے علاوہ کسی اور لیبارٹری کا ٹی بی ٹیسٹ برٹش ایمبیسی قبول نہیں کرتی۔

پاسپورٹ کے لیے چار تصویریں اور فیس لے کر صبح پہلے ٹائم آفس پہنچ جائیں۔ چالان بھر کر تصاویر، شناختی کارڈ کی کاپی اور پرانے پاسپورٹ کی کاپی کے ساتھ جمع کروا دیں۔ پندرہ بیس دن میں پاسپورٹ بن کر آ جاتا ہے۔ ارجنٹ فیس جمع کروانے کی ضرورت نہیں، ارجنٹ فیس لینے کے بعد بھی یہ دس دن لگا دیتے ہیں۔ سنا ہے آج کل ڈیڑھ دو مہینے بھی لگا دیتے ہیں۔

آپ نے اپنی میٹرک اور ایف اے کی سند اپنے متعلقہ بورڈ کے دفتر سے اٹیسٹ کروانی ہے، بیچلر اور ماسٹر ڈگری یونیورسٹی سے اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے اٹیسٹ کروانی ہیں۔ اگر کوئی ڈپلومہ ہے تو IBCC سے اس کا Equivalence سرٹیفکیٹ بنوانا ہے، ان کا دفتر G-10/4 اسلام آباد میں ہے۔

آپ کے پاس ایف آر سی یا برتھ سرٹیفکیٹ ہونا ضروری ہے، برتھ سرٹیفکیٹ بھی اٹیسٹ کروائیں اور ایک دو کاپیاں بھی اٹیسٹ کروا کر ساتھ رکھیں۔ پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹ بھی بنوا لیں، بعض اوقات انگلینڈ میں پولیس سرٹیفکیٹ بھی مانگا جاتا ہے۔

یہ سب چیزیں پوری کرنے کے بعد تمام ڈاکومنٹ فارن آفس سے اٹیسٹ کروائیں اور ویزہ اپلائی کرنا شروع کر دیں۔ اب آپ کو مفت میں ویزہ ملتا ہے یا ستر لاکھ میں یہ آپ کی قسمت ہے۔

پاکستان میں فراڈ عام بات ہے، پرانے زمانے میں ایجنٹ لوگوں کو کشتی میں بٹھا کر گوادر چھوڑ آتے تھے، آج کل ایجنٹ پیسے لے کر بھاگ جاتے ہیں یا پھر لارے لگاتے رہتے ہیں۔ اپنے پیسے اچھی طرح سوچ سمجھ کر صحیح بندے کے حوالے کریں۔

یاد رکھیں، زندگی میں کبھی بھی غیر قانونی طور پر کسی ملک میں نہ جائیں، ڈنکی لگانے والوں کے بھی پچیس تیس لاکھ روپے لگ جاتے ہیں اور جان کا خطرہ بھی۔۔ لہٰذا قانونی طریقہ اختیار کریں باعزت حلال رزق کمائیں اور پاکستان کی بدنامی کا باعث مت بنیں۔

Check Also

Hamare Ewan Aur Hum

By Qasim Asif Jami