Wednesday, 01 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saqib Malik/
  4. Palmistry Aur Ayyashi

Palmistry Aur Ayyashi

پامسٹری اور عیاشی

ہمارے پیشِ نظر تصاویر دو بالکل متضاد شخصیات کی ہیں۔ ایک شخصیت جو ایک معروف کالم نگار ہے، جو مذہبی، دینی، روایتی شرم و حیا، علمی اور پڑھے لکھے ہونے کی شناخت رکھتے ہیں۔ جبکہ دوسری نامور شخصیت ایک سابق سیاست دان کی ہے جو اپنی جاگیردارانہ سوچ، فکر، کثرت ازدواج اور لا ابالی پن کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ دونوں کے ہاتھ پر "عیاشی" کی لکیر پائی جاتی ہے۔ جو کہ ایک سے زائد جنس مخالف سے تعلقات اور جنسی ہیجان Extreme Sexual addiction کی واضح تصویر کشی کرتی ہے۔ سیاست دان تو خود چھ سات بار قانونی شادیاں کر چکے ہیں اور دھڑلے سے یہ کام کرتے رہے ہیں۔ دبنگ اور زندہ دل مزاج کے انسان ہیں یعنی جو کیا وہ انکی شخصیت کے عین مطابق ہے۔ کبھی پوشیدہ نہیں رکھا۔ اب موصوف 80 برس سے اوپر کے ہوچکے ہیں۔ ابھی بھی "ایکٹو" ہیں۔

مگر دوسری شخصیت کے کارنامے عوام کی نظروں سے پوشیدہ ہی رہے ہیں اور موصوف آج بھی 99 اعشاریہ 99 فیصد لوگوں کے سامنے بہت پاک صاف اور ہرگز "لیڈی کلر" نہیں مگر یہ لکیر بتا رہی ہے کہ ایک بیوی کے ہوتے ہوئے انکے ایک سے زائد خواتین سے تعلقات رہے ہونگے۔

عیاشی کی لکیر ہے کیا؟ یہ لکیر زندگی کی لکیر کے اندر یعنی وینس Venus کے ابھار سے نکل کر چاند Moon کے ابھار پر جاتی ہے۔ اس سے ملتی جلتی لکیر زندگی کی لکیر کی بیرونی طرف سے نکل کر چاند کے ابھار یعنی ہتھیلی کے دوسرے کونے کی طرف سیدھی چلی جاتی ہے جو کہ طویل دورانیہ کے سفر کو دکھاتی ہے۔ دونوں لکیروں میں کینفوزن اکثر لوگوں کو ہو جاتی ہے۔ لازمی نہیں کہ ہر عیاش کے ہاتھ پر ایسی لکیر ہو دیگر کئی علامات بھی راز کھول دیتی ہیں۔ یہ بات بھی یاد رہے کہ خواتین کے ہاتھوں پر یہ لکیر عموماً عیاشی کی لکیر نہیں پڑھی جاتی۔ ایک تو خواتین کے ہاتھوں پر یہ لکیر ہوتی ہی بہت کم ہے اور اگر ہو بھی اس کا واسطہ کسی اندرونی بیماری سے ہوسکتا ہے عیاشی سے نہیں۔ خیر اس لکیر کی مزید تفصیلات پھر کبھی۔

جاگیردار سیاست دان تو سیلانی، ایڈونچر والا مزاج بھی رکھتے ہیں جو اس عیاشی کی لکیر کا ایک نرم مطلب بھی ہوتا ہے اگر ہاتھ پر دیگر علامت ملتی جلتی ہوں جو کہ موصوف کے ہاتھ پر موجود ہیں مگر کالم نگار موصوف کے ہاتھ پر "سیلانی یا ایڈونچر" کی لکیر اس لئے نہیں پڑھی جا سکتی کہ موصوف تاحیات سرکاری ملازم ہی رہے ہیں۔ دیگر کئی اچھی علامات موجود ہیں جو انکی مالی دیانت داری، علم اور کامیابی کو ظاہر کرتی ہیں اس لئے وہ جنسی جنونی تو نہیں ہیں مگر موقع ملنے پر چوکتے بھی نہیں ہونگے۔

اندازہ لگائیں کہ ایک لکیر انسان کے کردار کی اچھائی اور برائی کو ظاہر کر سکتی ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ کیا معلوم وہ کالم نگار ایسے ہی ہیں کہ نہیں؟ تو تھوڑی سی تفتیش کی جائے تو انکے اردگرد کے لوگ کچھ نہ کچھ پردہ گرا دینگے اور صفر اعشاریہ ایک فیصد لوگ انکی ان عادات کے متعلق باخبر بھی ہیں۔ لیکن مجھے پھر بھی اس لکیر کی توقع نہیں تھی۔ میں بلاوجہ مذہب کے تڑکے سے پرہیز کرتا ہوں مگر قرآن میں خدا کہتا ہے تمھارے ہاتھ پاؤں تمھارے کرتوتوں کی گواہی دینگے۔ (مفہوم) ایک معنی تو واضح ہے کہ ہمارے مجموعی اعمال کا ذکر ہو رہا ہے ایک معنی یہ بھی سوچا جا سکتا ہے کہ کیا معلوم قیامت کے روز یہی لکیریں بطور ثبوت ڈی کوڈ ہو کر ہمارے سامنے پڑھ دی جائیں۔

نوٹ: دونوں شخصیات کے نام جان بوجھ کر نہیں لکھے گئے کہ کسی کی شرمندگی یا الزام تراشی مقصد نہیں۔

Check Also

Gandum, Nizam e Taleem, Hukumran Aur Awam (1)

By Zia Ur Rehman