1.  Home/
  2. Blog/
  3. Sultan Ahmed/
  4. Pomodoro Time Management

Pomodoro Time Management

پوموڈورو ٹائم مینجمنٹ

یہ بات ہے 1980 کی جب اٹلی کا ایک یونیورسٹی طالب علم فرانسسکو سری لو ایک ایسے مسئلے کا شکار ہوگیا جس سے بہت سے طالب علموں کا واسطہ پڑتا ہے اور اساتذہ کا بھی کیونکہ اس مسئلے کو بھگتنا اساتذہ کو پڑتا ہے۔ وہ اپنی پڑھائی میں یکسوئی سے محروم تھا، بہت سے دوسرے طالب علموں کی طرح تھوڑی ہی دیر میں اس کا دھیان باغی ہو جاتا تھا اور وہ خیالوں کی دنیا میں کھو کر پڑھنے کے علاوہ سارے کام کر گزرتا تھا۔ اسی توجہ بٹنے سے اساتذہ پرانے زمانے میں بچوں کو چاک مار کر واپس کلاس میں لاتے تھے۔ اگرچہ اس دور میں انٹرنیٹ اور موبائل جیسی "خرافات" بھی موجود نہیں تھی مگر شاید اس دور کے بچے خیالوں میں خود کو مائیکل جیکسن یا ایلوس پریسلے کے فنکشن میں کھو جاتے ہوں گے۔

انٹرنیٹ اور موبائل فون آج کے دور میں سب سے بڑے distractor ہیں۔ یہ مسئلہ صرف اٹلی کے فرانسس تک محدود نہیں بلکہ تمام ہی طلبہ و طالبات پڑھائی میں یکسوئی اور توجہ بٹنے جیسے مسائل کا شکار ہیں۔ سائنس آف اٹینشن کی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ عموما اسٹوڈنٹس کی توجہ کا دورانیہ تقریبا 20 سے 30 منٹس بنتا ہے۔ جبکہ چھوٹے بچوں کا اٹینشن اسپین دو سے پانچ منٹ ہے۔ ذرا سی distraction نے ہری جھنڈی دکھائی، ان کی توجہ کی ٹرین پٹری سے اتر جائے گی۔ اچھی کارکردگی کے لیے انہماک اور توجہ ضروری ہیں۔

ایک ایوریج کلاس روم کا دورانیہ 40 منٹ سے ایک گھنٹہ کے درمیان ہوتا ہے جس میں سارا وقت ٹیچرز تقریر کرکے رخصت ہو جاتے ہیں اور بچے محض سننے اور جمائیاں لینے کی مشق کرتے ہیں۔ اس طرح ٹیچرز نہ صرف خود کو ہلکان کر لیتے ہیں اور اپنی ساری توانائی اور تخلیقی کوششوں سے محض ایک دو پیریڈز میں ہی محروم ہو جاتے ہیں۔

دوسری طرف اسٹوڈنٹس سیکھنے کے عمل کا حصہ ہوتے ہوئے بھی لرننگ نہیں کر پاتے۔ پھر پاس ہونے کے لیے رٹا لگانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچتا۔ ایک کلاس میں بچوں کی توجہ بانٹنے والے distractors کئی طرح کے ہو سکتے ہیں جیسے لیکچر کا بورنگ ہونا، کوئی بھی بیرونی آواز یا شور، ایسے مشینی انداز میں پڑھنا جس میں ٹیچر اور سٹوڈنٹ کے درمیان مزاح اور تعلیمی گیمز کی کمی ہو۔ یوٹیوب کے بعد سے تو اٹینشن اسپین اور کم ہوگیا ہے اب ہم کوئی بھی ویڈیو مکمل دیکھنے کا فیصلہ محض چند سیکنڈز میں کرلیتے ہیں۔

پڑھائی یا کام سے توجہ ہٹنا محض کلاس روم تک محدود نہیں بلکہ ملازمین کی اکثریت مسلسل کام کی صلاحیت سے یکسر محروم ہے۔ یہ جو ہمارے "باصلاحیت ہنرمند" غلطیاں انجام دیتے ہیں اس کے پیچھے فوکس کی کمی منہ کھولے کھڑی ہے جسے انسانی خطا کا لبادہ پہنا دیا جاتا ہے۔ بار بار ہونے والی انسانی خطا توجہ بھٹکنے کا شاخسانہ ہے۔ آئیے اب اس مسئلے کے حل جانتے ہیں۔ یہ تمام ہر ٹائم مینجمنٹ کی ازمودہ ٹیکنیکس ہیں۔

فرانسسکو سری لو 1980 میں ہی اپنے مسئلے کا ایک دلچسپ حل تلاش کر چکا تھا۔ اس نے اپنے کچن کے ٹماٹر نما ٹائم الارم سے ایک بار پڑھنے کا دورانیہ 25 منٹ سیٹ کیا، 25 منٹ پڑھائی پر فوکس کرنے کے بعد پانچ منٹ کا بریک کیا اور پھر اسی مشق کو چار مرتبہ دہرایا۔ نتائج نے اسے حیران کر دیا، اس نے یکسوئی اور اٹینشن کے راز کو پا لیا تھا۔ اس نے اپنی ٹیکنیک کو نام دیا پوموڈورو(pomodoro) ٹیکنیک۔ پوموڈورو اطالوی زبان میں ٹماٹر کو کہتے ہیں۔

ٹائم مینجمنٹ کی یہ ٹیکنک آج نہ صرف اسٹڈی بلکہ بہت سے شعبہ جات میں کامیابی سے استعمال ہو رہی ہے۔ اس ٹیکنیک میں فوکس کا ایک سیشن ایک پوموڈورو کہلاتا ہے، اس طرح کل چار پوموڈورو کسی ایک ٹوپک کو دیے جاتے ہیں جس کے بعد بریک کا دورانیہ بڑھا دیا جاتا ہے۔ ضروری نہیں کہ ایک سیشن 25 منٹ کا ہی رکھا جائے، اسے ہم اپنی مرضی سے کم یا زیادہ کر سکتے ہیں، اہم بات کسی ایک کام کو بھرپور توجہ سے کرنا ہے۔ اس ٹیکنیک کا ایک اور بڑا فائدہ اپنے دماغ کی ٹریننگ بھی ہے۔

اس ٹیکنیک سے دماغ کسی ایک کام کو مکمل توجہ دیتے ہوئے سرانجام دیتا ہے اور بالفرض اگر کوئی کام 25 منٹ کے دورانیہ سے پہلے مکمل کر لیا جائے تو بھی الارم ضرور بجنے دیا جائے، ایک سیشن کے دوران اس کام کو دہرا لیا جائے یا مزید بہتر کرنے کی کوشش کی جائے اور جیسے ہی الارم بجے، ایک جاندار بریک لیا جائے جس سے دماغ اگلے پوموڈورو کے لیے تیار ہو سکے۔ پوموڈور ٹیکنیک اپنانے کے لیے محض ایک الارم، ایک عدد پینسل اور کاغذ کا ایک ٹکڑا درکار ہے۔ اس سے آپ کی یکسوئی کی سوئی نہ صرف چل پڑے گی بلکہ بہتر نتائج دے گی۔

ٹائم ٹریکنگ اور پروڈکٹیویٹی ایپ ڈیسک ٹائم کا استعمال کرتے ہوئے، Draugiem گروپ نے سب سے زیادہ کام کرنے والے ملازمین کی عادات کا مطالعہ کیا اور یہ جانا کہ سب سے زیادہ مصروف لوگ ایک وقت میں 52 منٹ تک کام کرتے ہیں، پھر اس پر واپس آنے سے پہلے 17 منٹ کے لیے وقفہ کرتے ہیں اور سب سے اہم یہ کہ ان کے کام میں مقصدیت ہوتی ہے۔ توجہ سے کام کرنے کا یہ طریقہ 52/17 کا رول کہلاتا ہے۔ اس طریقہ کار میں کسی ایک کام پر 52 منٹ تک انتہائی انہماک سے کام کیا جاتا ہے اور پھر 17 منٹ کا بریک۔

پوموڈور ٹیکنیک نئے لرنرز کے لیے بہترین ہے اور اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا مگر 52/17 کا رول سائنسی طور پر اپنایا گیا ہے۔ اس رول کے ماننے والوں کا کہنا ہے کہ پروموڈورو ٹیکنیک میں کام کا دورانیہ بہت کم رکھا گیا ہے جبکہ کسی کام کے لیے مناسب وقت درکار ہوتا ہے اور چھوٹی بریکس کے بعد دوبارہ یکسوئی حاصل کرنا بھی مشکل۔ اس ٹیکنیک میں بھی الارم کا استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ ایک سیشن مکمل ہونے کے بعد وقت پر بریک لیا جا سکے۔

تیسرا طریقہ 90 منٹ دورانیہ کا ہے۔ اس طریقے کار میں 90 منٹ تک کسی کام پر توجہ دینا اور اس کے بعد پرسکون بریک۔ نیند کے محققین ولیم ڈیمنٹ اور ناتھن کلیٹ مین نے سب سے پہلے اس کا مطالعہ کرتے ہوئے 90 منٹ کا پیٹرن دریافت کیا جس کے ذریعے ہم گہری نیند میں داخل ہوتے ہیں۔ لیکن یہ تب بھی برقرار رہتا ہے جب ہم بیدار ہوتے ہیں، جب ہم چوکنا ہونے کی بلندی سے نچلی سطح پر جاتے ہیں۔ جب پروفیسر K. Anders Ericsson نے وائلن بجانے والے فنکاروں، کھلاڑیوں، اداکاروں اور شطرنج کے کھلاڑیوں کے کام کرنے کے پیٹرن کا مطالعہ کیا تو انھوں نے پایا کہ یہ سب 90 منٹ کے فوکسڈ سیشن میں مشق کرتے ہیں۔

انسانی دماغ قدرت کا شاہکار تحفہ ہے، یہ حیرت انگیز کارنامے سرانجام دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ کبھی تھکتا نہیں، رکتا نہیں اور نہ ہی آرام کرتا ہے۔ مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ دماغ کا آرام سرگرمی کو بدلنا(change of activity) ہے۔ آپ کسی بھی من پسند ایکٹیوٹی سے چند گھنٹے انجوائے کرنے کے بعد بور ہو جاتے ہیں اور اب آپ کا دماغ آپ کو کسی دوسری ایکٹیوٹی میں مشغول ہونے کا میسج دیتا ہے، یہی دماغ کا آرام ہے۔ ٹائم مینجمنٹ کی مذکورہ ٹیکنیکس میں سب سے اہم بات "بریک" کا ہونا ہے۔

یہ بریک ہی ہمارے دماغ کو فوکس رکھنے میں مدد کرتی ہے۔ تسلسل کے ساتھ کام کرنے سے دماغ نہ صرف بور ہو جاتا ہے بلکہ یکسوئی سے بھی محروم، جس کے بعد اسے کام کے علاوہ کسی دوسری سرگرمی کی ضرورت پڑ جاتی ہے اور یہی بریک اسے دوسرے سیشن میں فوکس کرنے میں مدد دیتی ہے۔ کسی بھی کام یا سرگرمی کے دوران بریک شامل کر دینے سے اس کام یا سرگرمی میں فوکس شامل کیا جا سکتا ہے جس سے اس کام کی کارکردگی پر یقینا مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اپنے دماغ کو دماغ سے استعمال کرنے میں ہی سمجھداری ہے۔

Check Also

Qismat Par Inhesar

By Asfar Ayub Khan