1.  Home/
  2. Blog/
  3. Sultan Ahmed/
  4. Soft Skills

Soft Skills

سوفٹ سکلز

ایک وقت تھا جب یہ سمجھا جاتا تھا کہ لیڈرز پیدائشی ہوتے ہیں، دنیا میں آنے کے بعد لیڈر شپ کی صلاحیت پیدا نہیں کی جا سکتی۔ بہت عرصے تک یہ متھ برقرار رہی اور بہت سے لیڈرز کا مطالعہ بھی اس بات کی گواہی دینے لگا۔ اسی کو trait theory کہا جاتا ہے۔

ہمارے ملک میں یہ تھیوری آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ رائج ہے، تمام سیاسی پارٹیوں کے "قائدین" بلکہ "فائدین" پیدائشی قائدانہ صلاحیتیں لے کر ایسے پیدا ہوئے ہیں کہ اپنے اور اپنے اہل و عیال کے علاوہ کسی کو قائد ماننے کو تیار نہیں۔ تبھی تو پارٹی جاری و ساری ہے۔ نیلسن منڈیلا نے لیڈر کی تعریف یہ کی ہے کہ جو آنے والی قوم کی نسلوں کا سوچے مگر بدقسمتی سے ہمارے "سیاسی قائدین" صرف اپنی آنے والی نسلوں کا سوچتے ہیں۔

مینجمنٹ کے جدید نظریات نے اس متھ کو توڑا اور بتایا کہ ایک عام انسان بھی اپنے اندر قائدانہ صلاحیتیں پیدا کر سکتا ہے اور دنیا ایسی مثالوں سے بھی بھری پڑی ہے۔ گوگل کا سی ای او سندر پچائی اور فادر آف اسمارٹ فون سٹیو جابز دنیا میں آنے کے بہت بعد لیڈرز کی فہرست میں شامل ہوئے۔ دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں چلانے والے لیڈرز اپنا جانشین چھوڑ کر جاتے ہیں۔ قائدانہ صلاحیتوں کا بنیادی تعلق سوفٹ سکلز(soft skills) سے ہے۔ ‏

ہاورڈ یونیورسٹی کی ایک ریسرچ کے مطابق ہمارے پیشہ ورانہ کیریئر میں سوفٹ سکلز کا حصہ 85 فیصد ہوتا ہے۔ آج پتھر اٹھائیں تو نیچے سے سوفٹ سکلز ٹرینر نکلتا ہے، لنکڈ ان اور یو ٹیوب پر ہر تیسرا شخص سوفٹ سکل گرو ہے۔ آخر سافٹ اسکلز کی اتنی اہمیت کیوں ہے اور ان اس کا آغاز کہاں اور کیسے ہوا؟

سب سے پہلے ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ لیڈرشپ ڈویلپمنٹ کیا ہے؟ بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے اندر موجود ٹیلنٹ کو ان لیڈروں میں تیار کرتی ہیں جن کی انہیں کل مستقبل میں ضرورت ہے اور انہیں لیڈر نے کل کمپنی کی باگ دوڑ سنبھالنی ہے کمپنیاں ایک جیسی نہیں رہتیں، حتیٰ کہ کاروبار میں تبدیلی کی رفتار بھی تیزی سے بدل رہی ہے۔ ٹیکنالوجی آکاس بیل کی طرح زندگی کے ہر شعبے پر لپٹ چکی ہے۔ تنظیموں کو لوگوں کی رہنمائی کرنے، تبدیلی کا انتظام کرنے، نئے مواقع تلاش کرنے اور حکمت عملی پر عمل درآمد کرنے کے لیے سکلز کے حامل لیڈروں کی ضرورت ہوتی ہے۔

لیڈرشپ ڈویلپمنٹ انڈسٹری، جس کی مالیت اب حیران کن طور پر $67 بلین ہے اور 2032 تک بڑھ کر تقریباً 180 بلین ڈالر ہو جائے گی، کو ایک غیر واضح اور دیرینہ برانڈنگ کے مسئلے کو درست کرنا چاہیے۔

"عمومی مہارت (soft skill)" جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ اصطلاح غلط انداز میں استعمال کی جاتی ہے۔ دراصل اس کے لیے درست اصطلاح "پروفیشنل سکلز(professional skills)" ہے۔

طویل عرصے سے "soft" کے طور پر غلط لیبل لگایا گیا ہے، یہ مہارتیں (skills)، حقیقت میں مؤثر قیادت کی بنیاد ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم فرسودہ اور تضحیک آمیز اصطلاح "سافٹ سکلز" کو ترک کر دیں اور ان کے اصل جوہر: "پیشہ ورانہ مہارتوں (professional skills)" کو اپنا لیں۔

جس طرح دیگر بہت سارے بین الاقوامی سیاسی معاملات کے تانے بانے امریکی فوج کے ساتھ جوڑے جاتے ہیں بالکل اسی طرح ہم سوفٹ سکلز کی رائج تعریف کے لیے بھی امریکی فوج کو مورد الزام ٹھہرا سکتے ہیں۔ 1960 کی دہائی کے آخر میں، امریکی فوج نے محسوس کیا کہ ان نام نہاد "نرم مہارتوں" نے فوجی مشقوں کے نتائج کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مشینری یا ہتھیاروں کے استعمال کے بغیر، یہ مہارتیں انسانی عنصر پر مرکوز ہیں۔

گروپوں کو کمانڈ کرنے(leading)، فوجیوں کی حوصلہ افزائی(motivation)، اور بالآخر جنگ میں فتح حاصل کرنے کے لیے درکار سماجی اہلیت(social skills)۔ ایک سخت جان سولجر کے لیے یہ سکلز تو یقینا "سوفٹ" ہی تھیں کہ اس نے اپنے کیرئیر کی ابتدا میں ہی اپنے جسم اور ذہن کو سخت حالات کا عادی بنانا شروع کر دیا تھا، یہیں سے آغاز ہوتا ہے سوفٹ سکلز کے غلط العام استعمال کا۔

اس دریافت کے بعد، فوج نے ان نام نہاد عمومی مہارتوں کی پیچیدگیوں کو مزید گہرائی میں تلاش کرنے میں کوئی وقت ضائع نہیں کیا۔ ان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، انہوں نے ان کی فہرست بنائی اور ان کا مطالعہ کیا، فوجی حکمت عملی اور ذاتی قیادت کے ایک لازمی جزو کے طور پر ان کی جگہ کو مستحکم کیا۔ بالآخر، کمانڈ اینڈ کنٹرول لیڈر شپ کی حکمت عملی کی طرح، "سوفٹ سکلز" کے تصور نے کارپوریٹ دنیا میں اپنا راستہ تلاش کیا اور یہاں سے اس فلسفہ کو پر لگ گئے۔

جیسا کہ عوام کی نبض سمجھنے والے کسی بھی رہنما کو معلوم ہونا چاہیے، موثر قیادت کے لیے مہارتوں کے متنوع اور ہم آہنگ امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ تعاون(cooperation) اور مسلسل بہتری(continuous development) کے کلچر کو فروغ دیتے ہوئے قائدین کو پیچیدہ تعلقات کو نیویگیٹ کرنا چاہیے، اپنی ٹیموں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، اور جدید حکمت عملی وضع کرنا چاہیے۔ اپنے کیریئر کے دوران اور اپنے کام کے سلسلے میں، مجھے ان ذمہ داریوں کے بارے میں کچھ بھی "نرم" نظر نہیں آتا۔ یہ وہ بنیاد ہیں جس پر فروغ پزیر تنظیمیں (corporations) بنتی ہیں۔

اگرچہ تکنیکی مہارتیں (technical skills) اہم ہیں مگر "سوفٹ سکلز" یا "پروفیشنل سکلز" وہ بانڈ ہے جو لوگوں، ٹیموں اور کاروباری اکائیوں کو ایک ساتھ جوڑے رکھتی ہیں۔ یہ مہارتیں وسیع پیمانے پر صلاحیتوں کا احاطہ کرتی ہیں، بشمول مواصلات، مسئلہ حل کرنا(problem solving)، تنقیدی سوچ(critical thinking)، جذباتی ذہانت(emotional intelligence)، اور ٹیم ورک۔ یہ وہ بنیاد ہیں جس پر قائدین اور ان کی ٹیمیں اعتماد، تعاون اور اعلیٰ کارکردگی کو فروغ دیتی ہیں۔ لیکن ہم انہیں"نرم" کہہ کر استعمال میں نہیں لا سکتے۔ یہ ایک غلط تاثر لاتا ہے۔

مزید یہ کہ ان مہارتوں کا کسی تنظیم کی نچلی لائن(lower management) پر ٹھوس اثر پڑتا ہے۔ سوسائٹی فار ہیومن ریسورس مینجمنٹ (SHRM) کے مطالعہ کے مطابق، وہ کمپنیاں جو پیشہ ورانہ مہارت کی نشوونما میں سرمایہ کاری کرتی ہیں وہ ملازمین کی بڑھتی ہوئی مصروفیت، بہتر پیداواری صلاحیت، اور اعلی کارکردگی برقرار رکھنے کی شرح سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم (WEF) نے بھی افرادی قوت میں پیشہ ورانہ مہارت کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔

اپنی "ملازمتوں کا مستقبل" کی رپورٹ میں، WEF نے مستقبل کے کام کی جگہ میں کامیابی کے لیے اہم مہارتوں کے طور پر تنقیدی سوچ، پیچیدہ مسائل حل کرنے، جذباتی ذہانت اور تخلیقی صلاحیتوں (creativity) کی نشاندہی کی۔ اس میں سے کوئی بھی "سوفٹ" نہیں ہے۔ رپورٹ میں تنظیموں کے لیے پیشہ ورانہ مہارت کی ترقی میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ کاروبار کے مسلسل بدلتے ہوئے منظر نامے میں مسابقتی رہے۔

بہت سے اعلیٰ افسران تنظیمی کامیابی کے لیے پیشہ ورانہ مہارتوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ واقعی اچھے لوگ بھی "سافٹ سکلز" جیسی زبان استعمال نہیں کرتے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ یہ اصل سکلز ہیں سوفٹ کہنے سے انکی اہمیت محسوس نہیں کی جا سکتی۔ سوفٹ کہنے سے ان کا امیج سوفٹ پڑ جاتا ہے اور یہ ثانوی حیثیت اختیار کر جاتی ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی نظام میں"پیشہ ورانہ مہارت" پر بالکل کام نہیں کیا جاتا اور محض ایک کاغذ کا ٹکڑا جسے "ڈگری" کہا جاتا ہے تھما کر ایک ایسی دنیا کے حوالے کر دیا جاتا ہے جو پیشہ وارانہ طور پر انتہائی "بے رحم" اور مسابقتی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے محض دس فیصد آئی ٹی گریجویٹس ملازمت حاصل کر پاتے ہیں۔ 90% کو ملازمت نہ ملنے کی بڑی وجہ یہی سوفٹ سکلز یا پیشہ ورانہ مہارت کا فقدان ہے جو انہیں یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران حاصل نہ ہو سکی۔ المیہ یہ ہے کہ گریجویشن کا ایک طالب علم پہلے سمسٹر سے لے کر آخری سمسٹر تک ٹھیک سے ایک پریزنٹیشن تک نہیں دے سکتا نہ اسے ٹیم ورک کا کچھ پتہ ہوتا ہے۔ جبکہ یہ صلاحیتیں کسی بھی پیشہ ورانہ زندگی کا روٹین ورک ہوتی ہیں۔ یہی سکلز مستقبل میں ترقی کا زینہ ثابت ہوتی ہیں۔

Check Also

Laut Aane Ko Par Tolay

By Mojahid Mirza