Wednesday, 01 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. Kya Kahoon Aur Kis Se Kahoon?

Kya Kahoon Aur Kis Se Kahoon?

کیا کہوں اور کس سے کہوں؟

کچھ اہم ایشوز پبلک میں ڈسکس کرنے کے اس لیے نہیں ہوتے کہ سماج جہل کی زد میں ہے اور ہر کسی کے اندر اس کا بابا، صوبہ، قوم، قبیلہ، مولوی، لیڈر دھونی رمائے بیٹھا ہے جو پھدک کر باہر نکل آتا ہے۔ فوراً سے پیشتر تو تو میں میں شروع ہو جاتی ہے۔ یہاں شعور و آگہی ایک عذاب ہیں اور بس۔ آپ بس کمنٹس دیکھ لیں ایک نظر تو احساس ہو جائے گا۔

ون یونٹ بنا تھا فیڈرل نظام تھا مگر وہ کاغذوں میں رہ گیا ہے اور بس۔ باقی ہر شخص اپنے جغرافئیے کا قیدی ہے۔ بنگال ٹوٹا اور جو باقی رہ گیا اس میں پنجاب بڑا سخت ظالم ہے باقی سب معصوم عن الخطا ہیں۔ کچھ باتیں میں لکھ نہیں سکتا میری مجبوری کہ میں ایسی دھرتی کا خواب دیکھتا ہوں اور اس خواب کو دیکھتے رہنا چاہتا ہوں جہاں سب ون یونٹ ہوں، ایک قوم ہوں، ایک قبیلہ ہوں، ایک شناخت کے ہوں، پاکستانی ہوں۔

میں کیا کہوں اور کس سے کہوں۔ اس ملک کو پیش آنے والی قیادت کہاں سے رہی؟ جناح صاحب کے بعد لیاقت علی خان، فاطمہ جناح، ایوب، یحییٰ، ضیا، مشرف، بھٹو، بینظیر، زرداری، کہاں سے تھے۔ پنجاب سے ملک فیروز خان نون، شریف برادران اور عمران خان ہی ہیں۔ سینٹ کے چئیرمین بلوچستان سے، وزراء اعظم و صدور جنوبی پنجاب، سندھ اور پختونخواہ سے رہے۔ مارشل لاء ایڈمنسٹریٹرز کہاں کے تھے۔ نیشنل اسمبلیوں کے سپیکرز و ڈپٹی سپیکرز کہاں سے رہے؟ رولنگ ایلیٹ کا اسی فیصد سیاسی طبقہ غیر پنجابی رہا ہے۔ تو گلہ صرف پنجاب سے کیوں ہے؟ کیا بنگال کسی پنجابی کی ضد سے ٹوٹا تھا؟

ارے بھائی، جو غلط ہے وہ غلط ہے۔ وہ چاہے پنجاب ہو سندھ ہو یا دیگر۔ اپنی غلطیاں بھی مانیں۔ ہاں پنجاب نے بڑا بھائی بن کے نہیں دکھایا، ٹھیک ہے پنجاب نے بیوروکریسی پر راج کیا مگر اب تو سندھی و پشتون بیورو کریسی کا راج ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ آبادی کے سبب پنجاب انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرتا آیا ہے جو غیر مناسب ہے اور میں اس کی تقسیم کے حق میں ہوں۔ میں یہ بھی مانتا ہوں کہ پاکستان جسے کہتے ہیں وہ لاہور تا پنڈی جی ٹی روڈ کی پٹی ہے اور اس کے اطراف بستے شہر ہیں جو خوشحال ہیں باقی سارا پاکستان غریب اور حقوق سے محروم ہے۔

محرومی و حقوق کا گلہ صوبے سے کیوں؟ یہ تو جنرلز ہیڈکوارٹرز سے کریں جو اصل مالک ہیں۔ یا رولنگ ایلیٹ سے کریں جو اسی فیصد غیر پنجابی ہی رہی ہے۔ حقوق تو پنجابی کو بھی نہیں ملے۔ یہاں ڈانگ سوٹا نہیں چلتا؟ یہاں انصاف مل جاتا ہے؟ یہاں پولیس رحمدل ہے؟ یہاں ٹیکسز کم ہیں؟ یہاں آئین و قانون نافذ ہے؟ یہاں جبری گمشدگیاں نہیں؟ یہاں عزتیں محفوظ ہیں؟

بھائی سب ایک لاٹھی سے ہانکے جا رہے ہیں۔ لاٹھی کو توڑیں ایک دوجے کو نہیں۔ نظام بدلنے کی کوشش کرو گے تو آگے بڑھ سکو گے ورنہ اسی گلے سڑے نظام میں مرو گے اور مرے ہوئے تو ویسے ہی ہو زندہ لاشیں ہو بس۔

نیچرل ریزرو فیڈرل کی ملکیت ہوتے ہیں اگر ریاست ہو اور افراد ریاست کو ریاست سمجھتے بھی ہوں۔ یہاں ریاست ہی عنقا ہے۔ انصاف نہیں ہے۔ اس واسطے میرا پانی میری بجلی، میری گیس میری معدنیات، میری بندرگاہ میرے ٹیکسز کی گردان ہے۔

وسائل کی منصفانہ تقسیم کا نظام بنانے کو این ایف سی ایوارڈ ہے۔ صوبے اپنی ٹیکس کولیکشن نہیں بڑھائیں گے تو غریب ہی رہیں گے۔ اور سو باتوں کی ایک بات یہ تمہارا ملک ہے نہ میرا ملک ہے۔ ہم تو رہن رکھے لوگ ہیں۔ جن کا ہے ان کی مہربانی کہ تھوڑا سانس لینے دے رہے۔ تو کاہے کا گلہ شکوہ اور کس سے گلہ شکوہ؟ کیوں صوبے کے نام پر نفرت؟ اپنے اندر تو جھانکو ذرا۔ اپنے بابے، لیڈر، مولوی، سردار، پیر، قوم قبیلے، ذات، صوبے و زبان سے باہر بھی تو دیکھو ذرا۔ چلو اور کچھ نہیں تو ایک نظر اپنے پاؤں میں پڑیں آہنی بیڑیوں کو ہی دیکھ لو۔ شاید بہت سے جوابات از خود مل جائیں۔

Check Also

Gohar Ejaz Se Seekhen

By Javed Chaudhry