Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaara Mazhar
  4. Ammi Ka Ghar

Ammi Ka Ghar

امی کا گھر

ہر لڑکی کے لئیے اس کی امی کے گھر کا راستہ گل و گلزار اور گھر دنیا میں جنت کا گوشہ ہے، امی کا گھر دنیا کی واحد ایسی جگہ جہاں آپ کو پہلے سے اطلاع کر کے نہیں جانا پڑتا۔ جب چاہو چلے جاؤ گھر اور گھر والے منتظر ہی ملیں گے امی کا گھر ایسا کمفرٹ زون ہے، جہاں آپ کو ہر مشکل سے عافیت ملتی ہے ہر تھکن سے راحت نصیب ہوتی ہے کتنی بھی تکلیف میں جائیں نئی انرجی ملتی ہے۔

جاب کی تھکن اتارنی ہو یا نئے رشتے نبھانے کی تھکن لڑکیاں یہ تمام بوجھ امی کے گھر میں اتار کے تازہ دم ہوکے اپنےگھر لوٹ آتی ہیں اور ایسی عافیت محسوس کرتی ہیں گویا روح و جسم کو بالیدگی عطا ہوئی ہو، روئی کا گالا بن گیا ہو۔ امی کا گھر بھلے عام سا پرانے سے فیشن کا ہو اس کے درو دیوار دریچوں میں جو محبتیں اور خوشبوئیں لپٹی ہوتی ہے۔

بہن بھائیوں سے بے تکلف پھڈے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس کا کوئی نعم البدل کہیں نہیں ملتا۔ ایک لڑکی اپنے محرم رشتوں کے درمیان سے اٹھ کر اچانک کئی سسرالی نامحرموں کے درمیان تکلفاً رہنے لگتی ہے۔ جس میں وہ مصنوعی سا رہتی ہے اپنی من مرضی بتانے سے جھجھکتی ہے ہر قدم پہ محتاط ہر سانس میں احتیاط۔ کھل کے جینا بھول جاتی ہے۔ بلکہ قصداً بھلائے رکھتی ہے ایسے میں امی کا گھر زمین پہ جنت ہوتا ہے۔

آپ اپنی جنت میں کتنے ہی برسوں بعد جائیں کبھی اجنبیت محسوس نہیں ہوتی۔ گاڑی گھر کی سڑک پہ پہنچتے ہی آپ اضطرار سے دکانیں دیکھنے لگتی ہیں وہ کالا گیٹ کب نظر آئے گا کب نظر آئے گا نظریں بے چینی سے بار بار پھسلنے لگتی ہیں، گھر بھی ایک ماں کی طرح بانہیں پھیلائے منتظر ہوتا ہے۔ آپ کے قدم رکھتے ہی کھلکھلانے لگتا ہے، اس کی منزل در منزل کمرہ در کمرہ اور گوشے گوشے میں ہماری یادیں خوشبو کی طرح بکھری ہوتی ہیں۔

وہ کمرہ جو آپ چھوٹی یا بڑی بہن کے ساتھ شئیر کرتی تھیں وہ کمرہ ہماری کتنی ہی چپکے چپکے لڑائیوں کے راز دار بلکہ امین ہوتے ہیں وہ باتھ روم کو صاف اور سوکھا رکھنے کی تنبیہ میں ہوئی لڑائیاں۔ وہ آپکے بہن کے ساتھ بے ضرر سے گھاؤ گھپ۔ الماری کی آدھی برابر بانٹ میں حد بندی ٹوٹنے کی وارننگ وہ سب کمرے میں بازگشت بن کے چکرا رہی ہوتی ہیں۔

پھر اس قیمتی کمرے کی دیواروں نے آپکے مشترکہ قہقہے بھی سنے ہوتے ہیں وہ کسی کتاب ناول یا ڈائجسٹ کا مل کے پڑھنا کوئی ایک پیراگراف خصوصیت سے ایک دوسری کو پڑھانا سب اسی کمرے کی الماری میں بند ہوتا ہے۔ یہ حقیقت ہے شائد آج میرے ساتھ بہت سی بہنیں بھی محسوس کریں ہم امی کے گھر کے افراد سے تو اداس ہوتے ہی ہیں ساتھ ساتھ ہم گھر سے بھی اداس ہو جاتے ہیں۔

اسکے مختلف گوشوں سے کونے کھدروں سے اسکی دیواروں سے جہاں ہمارے ہاتھ کی سینیریاں ابھی تک لٹک رہی ہوتی ہیں۔ امی کسی کو اتارنے نہیں دیتیں کہ میری لاڈو نے بنائی تھیں۔ جس دروازے کے کنڈے میں پلو اٹک کے پھٹا تھا نئے جوڑے کو بَج لگی تھی اب پچاسوں نئے لباس آپ کے پاس ہوتے ہیں، مگر ہائے دل کا وہ صدمہ جب بھی کنڈا دیکھیں تازہ ہو جاتا ہے۔

امی کا گھر ہوتا ہے، جہاں آپ الٹ سلٹ حلئے میں گھوم سکتی ہیں، سُستی سی چپل گھسیٹ کے چل سکتی ہیں، منہ کھول کھول کے جماہیاں لے سکتی ہیں، ماں سے فرمائشی کھانا پکوا سکتی ہیں اور بلا تکلف روٹی کے اوپر سالن رکھ کے بڑے بڑے لقمے نگل سکتی ہیں، گھنٹوں ماں کی گود میں سر رکھ کے لیٹ سکتی ہیں نہ وقت ضائع ہوتا ہے نہ گھڑیاں چلتی ہیں۔

بکھرے بالوں کو ہاتھوں سے سمیٹ کے کیچر میں قید کر کے دلی راحت محسوس کر سکتی ہیں۔ صرف کلی کر کے ناشتہ کر سکتی ہیں۔ امی وہ ساری سستیاں اور آلکسیاں اپنے دامن میں بھر کے ذات میں ایسی توانائیاں بھر دیتی ہیں کہ اگلے چکر تک آپ چارج ہو جاتی ہیں۔ امی کا گھر ایک انرجی ڈرنک ہے۔ اپنی گھرداریوں کے پھندے میں پھنس کے کتنا کچھ قیمتی سا گم ہونے لگتا ہے ڈھائی تین سال ہوگئے، جنت کے راستے کے کوس ناپے۔ امی کا گھر راہ تکتا ہوگا۔

Check Also

Insaf Kaise Milega?

By Rao Manzar Hayat