Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaara Mazhar
  4. Doran e Tarbiat Bachon Ko Maar Peet

Doran e Tarbiat Bachon Ko Maar Peet

دورانِ تربیت بچوں کو مار پیٹ

بچہ دو ڈھائی یا تین سال کا ہو جائے تو عموماً اس کا کوئی بہن، بھائی آ جاتا ہے والدین کی توجہ اس نئے بچے پہ مبذول ہو جاتی ہے جو راتوں کو بھی جگاتا ہے اور دن میں بھی گود میں ہمکتا رہتا ہے۔ پہلے والا بچہ ایک دم بھائی جان بن جاتا ہے لیکن ابھی ہی تو اس بڑے بچے کی محسوسات سٹرانگ ہو رہی ہوتی ہیں، ارد گرد کی چیزیں اسے گرفت میں کرتی ہیں۔ اپنی پسند ناپسند، دکھ درد، بھوک یا پاٹی پچھی بول کے بتا سکتا ہے۔ اسے ضروریات بتانی آ چکی ہیں اس لئے اسے زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں بہت کم جائنٹ فیملی سسٹم رہ گیا ہے ورنہ دادا دادی یا چچا پھپھو بچے کو سنبھال لیتے ہیں۔

جب بچے کو توجہ نہیں ملتی تو وہ اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے کچھ بھی آکورڈ کرنے لگتا ہے کیونکہ ہم اسکے نارملز پہ متوجہ ہی نہیں ہوتے۔ جب بچہ ایسا کچھ الٹ پلٹ کرنے لگے تو ہم فوراََ توجہ دیتے ہیں۔ جس میں خواہ مخواہ کا رونا، چھوٹے بہن بھائی کو مارنا، دوسروں پہ تھوکنا وغیرہ عام ہو جاتے ہیں۔ جب آپ بچے کو ڈانٹ رہے ہوتے ہیں تو اسے توجہ مل رہی ہوتی ہے۔ اب اسکی چھوٹی سی ناتراشیدہ عقل کو توجہ حاصل کرنے کا سرا مل جاتا ہے پھر وہ توجہ کے لئے بار بار ایسی حرکات کرتا ہے۔

بچہ توڑ پھوڑ کرے یا تھوکے یا کسی کو اچانک چپت رسید کر دے اسے ٹوکئے مت۔ اسے جھنجھوڑ کے بالکل مت کہیے کہ کیوں تھوکا؟ کسی کو مارے یا بدتمیزی کرے تب بھی کچھ مت کہئے صرف نظر کیجیے۔ جب آپ بچے کی بدتمیزی پر ایکشن لیتی ہیں تو بچہ سمجھتا ہے ماں ایسے رسپانڈ کرتی ہے، مجھے ایسے توجہ کی بھیک ملتی ہے وہ پھر اسی حرکت کو بڑھ چڑھ کے کرنے لگتے ہیں، جتنا روکیں گے اتنا اچھلے گا۔ جب آپ نظر انداز کریں گی تو اس کے لاشعور میں یہ بات آئے گی کہ اس حربے کا کوئی فائدہ نہیں چھوڑو اسے۔

بچے تھوڑی سی زیادہ توجہ چاہتے ہیں آپ بس یہ کریں کہ جتنا وقت پریشان ہونے میں یا بچے کو ڈپٹنے میں لگاتے ہیں اس میں سے صرف پانچ منٹ نکال کے بچے کو الگ سے وقت دیجیے۔ انگریزی والا، مصنوعی ٹالنے والا، اوپری اوپری ہگ نہیں بچے کو پنجابی میں کس کے گرم جپھی ڈال کے پیار کیجیے، اسے بتائیے کہ ماما بہت مصروف رہنے لگی ہیں اس لئے پیار کرنا بھول جاتی ہیں آپ یاد کروا دیا کیجیے کہ میرا ہگ ٹائم ہے۔

اب ہمیں ٹائم ٹیبل بنانا ہو گا، اوہو دیکھو تو آج کی جپھی بھی رہ گئی پھر گلے لگائیے اور ایک ہفتے میں فرق نوٹ کیجیے۔ یہ چھوٹے بچے کا پہلا علاج ہے جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم بچوں کے ساتھ سختی اور مار پیٹ کے قائل ہیں وہ جان لیں کہ ہم نے بچے ایسے پالے تھے۔ پہلی بچی کے تین سال بعد کم وقفے سے دو بچے گود میں آ گئے تو سر پیر کا ہوش نہیں ملتا تھا ہر وقت چیاؤں پیاؤں لگی رہتی۔

ٹھنڈ میں جب کئی کئی دن سورج نہ نکلتا تو بچوں کے چھوٹے پاجامے دھونا اور سکھانا ڈرائر سے بھی ممکن نہیں رہتا تھا، ادھ سوکھے پاجامے سکھانے واسطے لانڈری میں ہی ایک ٹیبل اور استری مختص کر دی تھی۔ (ہر وقت پیمپر لگانے کو دل نہیں مانتا تھا دوسرے تب پیمپرز امپورٹ ہوتے تھے لوکلی نہیں بنتے تھے تو کافی مہنگے بھی ہوتے تھے۔ اور ہمارے چھوٹے علاقے میں دستیاب بھی نہیں تھے)۔

ہم جب بھی بچوں کی تربیت پہ بات کرتے ہیں تو اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ ہم قرون اولیٰ کی کوئی ماں ہیں جس نے اپنے بچے پیدا نہیں کئے بلکہ گلی میں سے پکڑ کے جمع کئے ہیں اور پھینٹی لگا لگا کے بڑے کئے ہیں۔

پہلی اولاد بڑی بیٹی پہلے بھی کم گو تھی اب بالکل ہی چپ ہو گئی لیکن اسکی آنکھوں کی پیاس بولتی تھی کہ کسی وٹامن کی کمی ہو گئی ہے جس دن اس نے باپ کے ساتھ سونے کی بجائے ماں کے پیروں ہی سے لپٹ کے سونے کی بات کہی دل پھٹ گیا۔ ہم نے راز پا لیا کہ بچی کو باپتا کے ساتھ مامتا کی ڈوز بلکہ اوور ڈوز چاہئے ورنہ نفسیاتی مسائل کھڑے ہو جائیں گے۔ ایک مُنّا باپ کے حوالے کر دیا چھوٹے بچے کو کیا پتہ مامتا کی گرمی اوڑھے سو رہا ہے کہ باپتا کی؟

خیر بچی کے لئے الگ سے رات آٹھ بجے کا وقت رکھا کہ یہ وقت صرف ہم ماں بیٹی کا ہے اسے لپٹا لپٹا کے پیار کرنا، اسکی ایک ایک بات پوچھنا، اسکے پسندیدہ کارٹون کریکٹرز کی کہانیاں سننا، کلمے اور پوئمز سننا ساتھ ساتھ اسکی مدد سے ہی چھوٹے چھوٹے کام نمٹا لینا، جیسے بچوں کی الماری کی ترتیب یا کھلونے سمیٹ لینا بچی کونے کھدورں سے بلاک نکال نکال کے پورے کرتی کام بھی ترتیب پا جاتا اور بچی کو بھرپور توجہ بھی ملنے لگی۔

بچی کی آنکھوں کی پیاسی شدت چند ہی دنوں میں مٹ گئی لیکن یہ سچ ہے بچے پیدا کرنے اور پالنے میں ماں بھی مٹ جاتی ہے اسکی اپنی دلچسپیاں قربان ہو جاتی ہیں۔ ڈانٹ ڈپٹ یا ہلکی مار کی باری بہت بعد میں آتی ہے کبھی آتی ہے کبھی نہیں آتی، عموماََ بچیوں کو ضرورت ہی نہیں پڑتی وہ سنبھل جاتی ہیں لڑکے فطرتاً شرارتی ہوتے ہیں تو زچ کئیے رکھتے ہیں اوپر تلے کے ہوں تو کھٹ پھٹ تمام زندگی چلتی ہے۔

مار والی صورتِ حال پہ پھر کبھی قلمکاری کریں گے۔

Check Also

Pakistani Muashray Ke Nikamme Mard

By Khadija Bari