Thursday, 28 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Bilal Ahmed Batth/
  4. Karigaron Ki Karigarian

Karigaron Ki Karigarian

کاریگروں کی کاریگریاں

آپ تاریخ کے بڑے بڑے واقعات میں فتح و شکست یا کامیابی و ناکامی کے اسباب کا مطالعہ کرتے جائیں آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ ہر ناکامی یا شکست کے پیچھے کسی نالائق کا ہاتھ ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ زندہ قو میں اپنی پوری توجہ لوگوں کو ہنرمند اور محنتی بنانے پر مرکوز رکھتی ہیں۔ سی پیک پر کام کرنے والے چینی انجینیر ز نے پاکستانی مزدوروں اور ہنرمندروں کے ساتھ کام کرنے سے انکار صرف اس وجہ سے کر دیا کہ پاکستانی مزدور اور ہنرمند کام چور، نالائق، اور بددل ہیں۔ یہ ہر کام کو اپنے طریقے سے کرنے کے عادی ہیں اور سائنسی اصولوں سے روگردانی کرتے ہیں اور اپنے جگاڑ لگاتے ہیں۔

ہمارے ہاں ہر بندہ ایک ہی وقت میں مذہبی پیشوا اور سائنس دان بھی ہے۔ ڈاکٹر اور حکیم بھی، سیاستدان اور ماہر معاشیات بھی، مطلب ہر کوئی ہر فن مولا ہے۔ آپ کسی ورکشاپ میں گاڑی کا کام کروانے چلیں جائیں وہ آپ کی ساری گاڑی کھول دے گا، ٹویوٹا کی کار کو سوزوکی کے شیشے لگا دے گا۔ آپ کی گاڑی کے ٹھیک پرزرے نکال کر پرانے ڈال دے گا، اچھی کمپنی کا آئل کبھی نہیں بتائے گا، اپنے دو سو روپے کے لئے غیر معیاری تیل ڈال دے گا۔ ایک مکینک سے تنگ آ کر اگر آپ کسی اور کے پاس جائیں گے تو وہ آپ سے ضرور پوچھے گا کہ پہلے کام کس سے کروایا تھا؟ نام بتا نے پر اسے دس بیس گالیاں دے گا اور آپ سے پیسے بٹورے گا۔

آپ لکڑی والے کے پاس چلے جائیں آپ کو ایسے ایسے کارنامے سنائے گا کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔ موصوف فرمائیں گے کہ قائداعظم نے بھی اپنی کرسی مجھ سے بنوائی تھی۔ آپ کوئی ڈیزائن دکھائیں گے توکہے گا کہ ہمارا ہی ہے، لکڑی کے پیسے لے کر آپ کو پلا سٹک لگا دے گا۔ کچھ عرصہ قبل میں نے ایک لکڑی کی سیف بنوائی اور منہ مانگے پیسے بھی دئیے اس وعدے پر کہ سامان معیاری لگانا ہے۔ جب الماری گھر پہنچی تو دیکھا کہ چابیاں تو موجود ہیں پر تالہ ایک بھی نہیں لگا ہوا، جب ڈانٹا تو شام کو والد صاحب کو لے کر گھر آ گیا پر تالے پھر بھی نہیں لگائے، موصوف فرمانے لگے آج کل ایسی ہی الماریوں کا رواج ہے۔

کچھ عرصہ قبل میں نے گھر بنوایا تو سیڑھیوں پر پتھر لگ رہا تھا میں چونکہ شام کو گھر آتا ہوں واپس آکر دیکھا تو کونے میں ٹوٹے ہوئے پتھر کے تین چار ٹکڑے لگے ہوئے ہیں، میں نے ٹھیکیدار سے پوچھا تو صاحب کہنے لگے کہ میں نے کہ یہ ٹوٹے ہو ئے ٹکڑئے بھی کام آ جائیں اس لیئے یہاں لگا دئیے، مطلب ہر کام میں جگاڑ لگا تے ہیں۔ آپ لوہار کے پاس چلے جائیں، الیکٹریشن کے پاس جائیں، آپ کمپیوٹر مکینک کے پاس چلے جائیں سارے جگاڑ لگائیں گے۔

آپ کو کبھی کوئی نا نہیں کہے گا کہ میں یہ کام نہیں کر سکتا، پوری دنیا میں آپ تب تک ورکشاپ نہیں بنا سکتے جب تک متعلقہ شعبے کی ڈگری، ڈپلومہ، یا سرٹیفیکیٹ نہ ہو آپ کو متعلقہ ادارے سے اجازت نامہ درکار ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں آپ جب چاہیں جہاں چاہیں ورکشاپ کھول لیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ورکشاپوں کے اور کارخانوں کے نام مکہ اور مدینہ رکھیں گے، خود کو حاجی کہلوانا پسند کریں گے اور کام مکہ مدینہ کے کافروں سے بھی بدتر، دھوکہ اور فریب پر اتراتے ہیں، یہی ہنر مند بیرون ملک جاکر ملک کی جگ ہنسائی کا سبب بنتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کوچاہیے کہ کوئی فرد بغیر لائسنس اور متعلقہ شعبے کے تجربے اور ڈگری کے ورکشاپ یا دوکان نہ بنا سکے۔ ہنرمندوں کی تعلیم و تربیت کا مناسب بندوبست کیا جائے۔ قانون کی پاسداری نہ کرنے والوں کو بھاری جرمانے کیے جائیں، حکومت کو چاہیے کہ کوئی ایسا ادارہ یا فورم بنائے جہاں آپ اناڑی کاریگروں کی شکایت کر سکیں۔ پڑھے لکھے نو جوانوں کو عملی طور پر ان شعبوں کو اختیار کرنا چاہئیے۔ جدت اور نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا چائیے ورنہ نالائق اور جگاڑو کاریگروں کے ہاتھوں عوام یونہی لٹتی رہے گی۔

Check Also

Kya Irani Mazhab Bezaar Hain?

By Syed Jawad Hussain Rizvi