Friday, 26 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mumtaz Malik/
  4. Darpok, Aadhi Gawahi

Darpok, Aadhi Gawahi

ڈرپوک، آدھی گواہی

عورت کو ڈرپوک کہہ کر اس کی کھلی اڑانے والے شاید یہ نہیں جانتے کہ شکر کریں کہ عورت اپنے نازک دل کے سبب ڈرپوک ہوتی ہے تو آپ لوگوں کی من مانیاں چل جاتی ہیں۔ اس کی اسی خصلت نے دوسروں کے بڑے بڑے گناہ اور عیب بھلانے اور نظر انداز کرنے میں اس کا ساتھ دیا۔

کبھی تنہا رہ جانے کے ڈر سے۔ کبھی لاوارث ہو جانے کے ڈر سے۔ کبھی بدنامی کے ڈر سے۔ کبھی محبتوں کے کھو جانے کے ڈر سے، وہ ڈرپوک ہو جاتی ہے۔ عورت کی یہ ڈرپوکی مرد کو مرد کے رتبے پر براجمان رکھتی ہے۔

تاریخ گواہ ہے کہ جہاں جہاں خواتین نے اپنے بے خوفی دکھائی ہے وہاں وہاں اس نے قیامت تک کے لیئے اچھی یا بری جیسی بھی کہیں مثالیں قائم کر دیں۔۔

دور نہ جائیں ہم اپنے انڈوپاک کی ہی بات کر لیں تو رضیہ سلطان، چاند بی بی، ملکہ نور جہاں، جھانسی کی رانی، اندرا گاندھی، پھولن دیوی، فاطمہ جناح، بلقیس ایدھی، عاصمہ جہانگیر۔

عربوں میں چلے جائیں تو، خدیجہ الکبری رض، اماں عائشہ رض، بی بی فاطمہ رض، بی بی صفیہ رض (نبی پاک کی پھوپھی)، زینب سلام اللہ علیہ، ملکہ زبیدہ اور بے شمار خواتین مردوں کا پتہ پانی کرنے کو کافی تھیں۔۔

عورت کا ڈرپوک ہونا ہی مردوں کو بہادر کم اور ظالم زیادہ بناتا ہے۔ دونوں ایک سی بہادری جھاڑتے رہتے تو کبھی کوئی گھر نہ بستا۔

اس سے بھی بڑی مثال دیکھنا ہو عورت کے ڈرپوکی سے بہادری کی جانب کو اٹھتے ہوئے قدم کی، تو اس طلاق یافتہ کو دیکھیئے یا اس بیوہ کو کہ جس نے کبھی اکیلے اپنی گلی میں بھی نہ جھانکا ہو وہ وقت پڑنے پر کیسے اپنے بچوں کی پرورش اور ان کے تحفظ کے لیئے ساری دنیا سے لڑ جاتی ہے، جبکہ انہیں حالات سے دوچار مرد چار دن میں ہی اپنے سر پر سہرا سجانے کی تیاری میں جت جاتا ہے۔

رہی بات عورت کی آدھی گواہی کی تو عورت کی گواہی کو قانون کا حکم سمجھنے والوں کو غورو خوض کرنا چاہیئے کہ قرآن پاک ہمیں بار بار غوروفکر کی دعوت دیتا ہے۔

اللہ نے اگر عورت کی گواہی کو آدھا کہا ہے یا اسے دو عورتوں کی ایک گواہی بنا دیا تو اس میں عورت کی تذلیل ڈھونڈنے والوں کو یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ یہ قانون کی ہی بات نہیں، اللہ کی جانب سے حکمت بھی ہے اور عورت پر گھریلو اور معاشرتی بوجھ کا اعلانیہ اظہار بھی، کہ جن حالات میں وہ دبی رہتی ہے ان حالات میں عورت کچھ باتیں بھول بھی سکتی ہے اور مختلف واقعات اسکے ذہن میں گڈ مڈ بھی ہو سکتے ہیں۔

اس میں کوئی حیرت کی یا شرم کی بات نہیں ہے۔ اللہ پاک نے عورت کی آسانی اور تسلی کے لیئے دوسری عورت کیساتھ مل کر گواہی دینے کو کہا تاکہ بعد میں وہ کسی بات کو یاد کر کے کسی ندامت کا سامنا نہ کرے۔

ویسے بھی اکثر مردوں کی طرح اپنے مطلب کے لیئے اکیلے پوری جھوٹی گواہی دینے سے کہیں اچھا ہے کہ عورت حق بات کے لیئے اپنی آدھی سچی گواہی ہی پیش کر دے۔ کیونکہ تھوڑی سی خوشبو بھی بہت ساری بدبو کا زور توڑ دیتی ہے۔

Check Also

Insaan Rizq Ko Dhoondte Hain

By Syed Mehdi Bukhari