Saturday, 27 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saira Kanwal/
  4. Andhe Log

Andhe Log

اندھے لوگ‎

پیارے ملک پاکستان کی عوام کا ایک گروہ عجیب بے حسی کی چادر اوڑھ چکا ہے۔ تربیت کا فقدان، تعلیم کی کمی یا مذہب سے دوری ناجانے وجہ کیا ہےکہ اخلاق پستیوں میں گرتا ہی جارہا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا ناپ تول میں کمی اور ملاوٹ کرنے والا ہم میں سے نہیں۔

پھر بھی ہمارا دودھ بغیر بھینس کے ہوتا ہے۔ ہم گدھے کا گوشت اور مری مرغیوں کا گوشت کھاتے ہیں۔ ہماری دالوں، چاول، چینی اور آٹے میں ملاوٹ ہے۔ نمک، سرخ مرچ، ہلدی کی صورت میں ہم زہر اپنی ہنڈیا میں ڈالتے ہیں۔ ہماری سبزیاں سیوریج کے اس گندے پانی میں اگتی ہیں۔ جس میں ہر سال پولیو وائرس کی نشاندھی ہوتی ہے۔ ہمارے پھلوں کی ریڑھیاں گندے نالوں کے قریب ہوتی ہیں۔

ہمارے ہر محلے میں گندے کلینکس میں بیٹھنے والے ڈاکٹر ایک بیماری کا علاج کرتے ہیں۔ اور چار سے پانچ بیماریوں کے جراثیم کے ساتھ مریض کو رخصت کرتے ہیں۔ ہماری بیکریوں میں رکھے انڈے مرغیوں کی آلائشوں سے گندے ہوتے ہیں۔ لوکل ڈبل روٹی میں سے بدبو آتی ہے۔ ڈبے کے دودھ بھی جعلی ملتے ہیں۔

ایسے میں اگر شوگر کے انجکشنز جعلی نکلے تو کون سی انہونی ہوگئی۔ چند بندوں کی بینائی ہی متاثر ہوئی۔ کسی اشرافیہ کو تو تکلیف نہیں ملی نا۔ کیسا غضب ہو جاتا جو کسی صاحب حیثیت بندے کے ساتھ یہ ظلم ہوتا۔ لیکن ان کے ساتھ یہ ظلم ہوتا ہی کیوں؟ انھیں جعلی ادویات کیوں ملتیں؟

بھلا کوئی بتائے عوام کو آنکھوں کی ضرورت ہی کیا ہے؟ جلسوں میں نعرے تو منہ سے ہی لگنے ہیں۔

ملک کی سپریم عدالت پچھلے کیسز کھول کر سزاؤں کا تعین کرنے میں مصروف ہے۔ سیاستدان الیکشنز کب ہونگے؟ اس پریشانی میں مبتلا ہیں۔ نگران حکومت صرف الیکشنز کی نگران ہے۔ ڈاکٹر تو ہیں ہی بے حس قصائی، صحافی پیش گوئیاں کرنے میں مصروف ہیں۔

بیوروکریسی اگلی حکومت کے آنے کا انتظار کر رہی ہے۔ تا کہ اسی حساب سے اگلا لائحہ عمل تیار کرے۔ سیاسی پارٹیوں کے کارکنان پلاننگ کر رہے ہیں کہ خوشامد کے کس لیول تک جانا ہے اور اپنے لیڈر کی واپسی کو عالمی ایونٹ کیسے بنانا ہے۔ کوئی اپنے لیڈر کی معافی کی ڈیل میں مصروف ہے۔

ایسے میں کون ہے جو عوام کے اندھا ہونے کی فکر کرے۔ عوام تو اندھی ہی اچھی لگتی ہے۔ دل و دماغ سے تو ہم اندھے تھے ہی اب آنکھوں سے بھی ہو جائیں گے کیا فرق پڑتا ہے؟

بس ہمارے صاحب اقتدار اور ان کی آنے والی نسلیں خوش رہیں۔ انھیں کوئی آنچ نا آئے۔ گرم ہوا بھی نا چھوئے۔ ورنہ بھرپور بدلہ لیا جائے گا۔ اور آئین پر عمل درآمد ہو کر رہے گا۔ ساری عوام کو یہ یاد رکھنا چاہیے۔

Check Also

Nineties Ke Ashiq

By Khateeb Ahmad