Wednesday, 24 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Festival

Festival

فیسٹیول

ملک میں آج کل جیسے حالات چل رہے ہیں۔ سب یکسانیت کا شکار ہو چکے ہیں۔ کسی حد تک سب مایوسی، ڈیپریشن، اور قنوطیت کی کیفیت میں ہیں۔ پنجاب کی انتظامیہ خاص کر پرویز الٰہی صاحب کا یہ فیصلہ اور میاں محمد اسلم اقبال صاحب کی خصوصی کاوش جنہوں نے ریس کورس پارک (جیلانی پارک) میں ایک فیملی فیسٹیول کا اہتمام کیا۔ بالکل ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح محسوس ہوا اور قدم خود بخود اس فیسٹیول کی طرف اٹھ گئے۔

جب ہم اپنے روٹین کا کام مکمل کرنے کے بعد اپنی فیملی کے ساتھ وہاں پہنچے تو انکشاف ہوا کہ ہم لیٹ ہو چکے ہیں۔ ہماری طرح اور بھی کافی فیمیلیز پریشان کھڑی تھیں جن کو اندر نہیں جانے دیا جا رہا تھا۔ قصہ مختصر کسی طرح ہم اندر داخل ہو ہی گئے۔ کافی اچھا ماحول تھا۔ شاید ہم لیٹ گئے تھے اس لئے زیادہ رش نہیں تھا۔ اسٹالز والے اپنے سامان کو سمیٹ رہے تھے۔ اس لئے ہم نے بھی جلدی جلدی وزٹ کیا۔ انتظامیہ کی طرف سے بھی اعلانات شروع ہو گئے کہ پارک کو خالی کر دیں اور کچھ لائیٹس بھی آف کر دی گئیں۔

بہرحال یہ ایک اچھی کاوش ہے ایک اچھی مثبت سوچ کی عکاسی کر رہا یہ فیسٹیول ہے۔ سب لاہوریوں کو جانا چاہئے۔ اس ایونٹ کو انجوائے کرنا چاہئے اور میں یہ پرویز الہٰی صاحب سے درخواست کروں گا کہ اس ونٹر فیسٹیول کو ہر ضلع کی سطح پر منایا جائے۔ اس سے جو ہمارے ملک میں ایک گھٹن کی فضا ہے وہ کم ہو سکے۔

اس فیسٹیول میں کچھ جھول بھی نظر آئے۔ یہ اس لئے لکھ رہا ہوں کہ اس کو تنقید برائے اصلاح لیا جائے۔ سب سے پہلے اس کی ٹائمنگ خاص کر رات میں زیادہ کر دی جائے۔ جو کاروباری حضرات ہیں ان کے لئے مشکل ہے کہ وہ اپنی فیملی کے ساتھ جا سکیں۔ اگر ایسا ممکن نہیں تو کم از کم ہفتے اور اتوار کی رات میں اس میں کچھ نرمی برتی جائے۔

فیسٹیول میں جا کر ایسا محسوس ہوا جیسے یہ انتظامی فیسٹیول ہو۔ انتظامیہ کے رویے سے ایسا لگا کہ جیسے کوئی زور زبردستی ان سے کام لیا جا رہا ہو۔ بالکل بھی جوش جذبے سے عاری تھے وہ انتظامیہ کے لوگ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ عوام کی موجودگی ان کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی تھی۔ عوامی رنگ اس میں نہیں تھا۔ اس کو زیادہ سے زیادہ عوامی رنگ میں رنگنا چاہئے۔

جو مختلف لوگ بہروپ بھر کر بچوں کو انجوائے کروا رہے تھے کیا ہی بہتر ہوتا کہ وہ پنجاب ورثہ کے حساب سے خود کو بہروپ دیتے۔ اس بات کا احساس اس لئے بھی زیادہ ہوا کہ سب سے اچھا اسٹال تازہ گڑ اور شکر کا تھا۔ لوگوں کی دلچسپی اور خریداری بھی زیادہ اسی سٹال پر تھی۔ میں زیادہ سے زیادہ ادھر پانچ منٹ رکا ہوں گا۔ دو مختلف فیمیلیز کی جوان بچیوں نے گڑ کو دیکھ کر یہ سوال کیا کہ یہ کیا چیز ہے؟ تب احساس ہوا کہ آج کے سوشل میڈیا کے دور میں بھی ہم اپنے بچوں کو پنجاب کے کلچر سے روشناس نہیں کر پائے۔

ابھی بھی ہمارے ملک میں ایک ایسی کلاس موجود ہے جو دیہات کی زندگی سے نابلد ہے اور بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے کبھی ٹرین کا سفر بھی نہیں کیا۔ گارمنٹس کے اسٹالز پر کوئی اچھی ورائٹی موجود نہیں تھی بلکہ جو برانڈڈ گارمنٹس ان کے جعلی سٹکروں والی شرٹس اور ٹراوزرز وغیرہ تھے، جو کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

پنجاب کے حوالے سے اگر وزیر آباد کی کٹلری اسٹال ہوتا۔ گوجرانوالہ سے میلامائن برتنوں کا اسٹال ہوتا۔ سیالکوٹ سے کھیلوں کا سامان وغیرہ اور لیدر سے بنائی گئی اشیاء آج کل موسم کے لحاظ سے لیدر جیکٹس، دستانے وغیرہ کی ضرورت کم و بیش سبھی کو محسوس ہوتی ہے۔ سردیوں کی خاص سوغات ملتان کا سوہن حلوہ اس کی کمی محسوس ہوئی۔ کھیوڑا میں نمک سے بنائے گئے ہینڈی کرافٹ بھی لوگوں کے لئے اچھی چوائس ہو سکتے تھے۔

جب تک ہم اپنی مصنوعات کی تشہیر نہیں کریں گے۔ تو کیسے ہم دوسرے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں؟ پامسٹ کے اسٹالز تھے، تو کم از کم ایک طبی دیسی دواخانہ کا اسٹال بھی ہونا چاہئے نئی نسل کو پرانے طریقہ علاج کے متعلق بھی آگاہی دینی چاہئے۔ خام دیسی جڑی بوٹیوں جو کہ ہمارے اپنے ملک میں پیدا ہو سکتی ان کے بارے میں راۓ عامہ کو بیدار کرنا چاہئے۔ ہماری فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کا اسٹال ضرور ہونا چاہئے تھا۔ وہ لوگوں کو بتا سکتے کہ وہ ملک کی زراعت میں کیا رول ادا کر رہے ہیں۔ مستقبل میں وہ ملک کی زراعت کو کس سمت لیکر جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔

مضمون کی طوالت کے خوف سے بس اتنا ہی کافی ہے۔ امید کرتا ہوں کہ ملک میں ایسے مزید فیسٹیول ہوتے رہیں گے۔ جس سے ملک کے کھیل کے میدان آباد ہوں وہاں بیماریاں کم پنپتی ہیں۔ ایسے فیسٹیول دماغی صحت کے لئے معاون ثابت ہوتے ہیں۔

دوبارہ پرویز الہٰی صاحب اور میاں اسلم اقبال صاحب کو اتنا اچھا فیسٹیول لاہور میں انعقاد کرنے پر مبارک باد دیتا ہوں۔ اور امید کرتا ہوں کہ جو گزارشات پیش کی گئی ہیں ان پر سوچ بچار کی جائے گی۔

Check Also

Aaiye Urdu Mein Angrezi Angrezi Khelain

By Azhar Hussain Azmi