Saturday, 20 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Abdullah Khattak/
  4. Mausami Tabdeeliyon Ka Asrat

Mausami Tabdeeliyon Ka Asrat

موسمی تبدیلیوں کے اثرات‎

کسی بھی ملک کی جمہوری یا ایک منتخب حکومت کتنی ضروری ہے۔ جو موجوہ کے ساتھ ساتھ مستقبل کی حکمت عملی کرے، اس کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ پوری دنیا اس وقت موسمی تبدیلیوں کی زد میں ہے اور انھوں نے اس حوالے سے اقدامات بھی کرلیا ہیں اور پلانگ بھی ہے مگر نگران حکومت کا اس حوالے سے کوئی بھی اقدام ابھی تک کوئی سامنے نہیں ائے اور نہ ہی مستقبل کے حوالے سے کوئی حکمت عملی سامنے ائی کوئی سیمنار کرکے کسی بھی مسلئے کا حل نہیں اور ماضی میں بھی کوئی ڈیم وغیرہ نہیں بنایا گیا کہ اس مسلئے کا حل نکالا گیا ہو۔

پچھلے کئی برسوں سے موسمیاتی تبدیلی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کے باعث انسانی ماحول پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، جس کے تباہ کن نتائج اس کی معیشت، ماحولیات اور لوگوں پر پڑ رہے ہیں۔ ملک پہلے ہی شدید گرمی کی لہروں، خشک سالی، سیلاب اور دیگر انتہائی موسمی واقعات کا سامنا کر رہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کا پاکستان کی معیشت پر خاصا اثر پڑ رہا ہے، خاص طور پر زرعی شعبے میں، جو ملک کی 40 فیصد افرادی قوت کو ملازمت دیتا ہے۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور بارش کے بدلتے ہوئے انداز فصلوں کی پیداوار کو متاثر کر رہے ہیں، جس سے خوراک کی قلت اور قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ گلیشیئر پگھلنے، برف باری میں کمی اور بخارات کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے ملک کو پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے۔

مگر اس مرتبہ تو پاکستان کے بہت سے سیاحتی مقامات ایسے ہیں جہاہ برفباری ہوئی ہی نہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات دُنیا کے دیگر مُمالک کی طرح پاکستان پر ہی بڑی شدت سے نہ صرف محسوس بلکہ واضح طور پر دیکھائی دینے لگے ہیں۔ برسات کا آغاز ہوتا ہے تو پاکستان کے اکثر میدانی اور پہاڑی علاقوں کو سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، موسم گرم ہو تو ایسا گرم ہوتا ہے کہ جینا محال ہو جاتا ہے اور اگر آجائے جاڑا تو نہ برف اور نہ ہی بارش ہوتی ہے۔ بس خشک سردی متعدد بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔

مگر اس مرتبہ ایسا کیوں ہو رہا ہے کہ جاڑا بھی اپنی رونق یعنی بارش اور برف کے بغیر ہی گُزرتا دیکھائی دے رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سمندری پانی کے درجہ حرارت میں غیر معمولی تبدیلی ہوئی ہے اور اسے ایلنینو ایفیکٹ، کہا جاتا ہے۔ اس ایلنینو ایفیکٹ، کی وجہ سے جہاں سمندری پانی کا درجہ حرارت متاثر ہوتا ہے وہیں اس کی وجہ سے میدانی علاقوں میں خشک سردی اور بارشوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ پہاڑی علاقوں میں جاڑے یا سردی کے موسم میں برف باری بھی نہیں ہوتی۔

اس مرتبہ ایلنینو ایفیکٹ کی وجہ سے سمندر کی جانب سے آنے والی ہواؤں اور بادلوں میں سمندری پانی کے درجہ حرارت کی وجہ سے نمی کی اُتنی مقدار شامل نہیں ہو ہر سال موسم سرما میں ہزاروں سیاح سکیئنگ اور سیر و سیاحت سے لطف اندوز ہونے کے لیے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر اور پاکستان کے علاقوں سوات سمیت مری نتھیاگلی کا رُخ کرتے ہیں۔ لیکن اس سال برفباری کے نہ ہونے خطے کی سیاحتی صنعت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے۔

ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی اس خطے کو متاثر کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے موسم سرما اور موسم گرما دونوں میں شدید موسمی حالات و واقعات اور طویل عرصے تک خشک سالی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جموں و کشمیر کے محکمہ موسمیات نے دسمبر میں 79 فیصد اور جنوری میں 100 فیصد کمی ریکارڈ کی۔

Check Also

Rezgari

By Ruqia Akbar Chauhdry