Friday, 26 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. So Feesad Khalis?

So Feesad Khalis?

سو فیصد خالص؟

کسٹمر سروس کیا ہوتی ہے یہ آپ غیر ممالک میں موجود کسی بھی برآنڈ کی فرنچائز سے شاپنگ کرکے دیکھ لیں۔ آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ اپنے ملک میں واقعی غاروں میں رہتے ہیں۔ آسٹریلیا سے سِم لی۔ وہ آج تک گاہے گاہے ای میل کرکے پوچھتے ہیں" کیا سب ٹھیک ہے ناں؟ ری چارج کرنا چاہو تو اس لنک سے کر لو"۔ روس سے Lowepro کا کیمرا بیگ خریدا۔ وہ ای میل میں یاددہانی کرواتے رہتے ہیں کہ اس کی وارنٹی ایکسپائر ہونے والی ہے۔ اگر کچھ مسئلہ ہے تو کلیم کر سکتے ہو۔

سب سے بڑی مثال دو ماہ قبل استنبول سے دو Iphone 15 Pro Max لئیے۔ تب نئے نئے آئے تھے۔ ایک کولیگ نے منگوایا تھا اور ایک اپنے لئے لے لیا تھا۔ کولیگ کے سیٹ میں پرابلم آ گئی۔ اس کی سکرین ڈیڈ ہوگئی۔ ایپل کی ویب پر وارنٹی کلیم کرنا چاہی تو اس نے جواباً ای میل کر دی کہ جس فرنچائز سے لیا وہاں رابطہ کریں۔ میں نے استنبول کال ملا لی۔ انہوں نے ای میل دے دی کہ یہاں تصاویر کے ہمراہ اپنا مسئلہ لکھ کر بھیجیں۔ ان کو بھیج دیا۔

آپ یقین مانیں نہ انہوں نے جواباً کوئی اگر مگر کی، نہ کوئی تفتیش نہ کوئی سوال جواب کہ سکرین کیسے ڈیڈ ہوئی۔ انہوں نے سیٹ واپس بھیجنے کا کہا۔ ایک دوست کے ہاتھ جو استنبول جا رہا تھا میں نے سیٹ ہمراہ اوریجنل بل کے بھیج دیا۔ چار دن بعد اس کو برینڈ نیو فون دے دیا گیا۔ وہ ٹور سے واپسی پر فون لے آیا۔

پاکستان سے میں نے آفیشل ریٹیلر سے ایک بار TCL کا 65 انچ ٹی وی لیا۔ وہ پِن پیک تھا۔ اس میں مینوفیکچرنگ فالٹ تھا۔ گھر آ کر لگایا تو انکشاف ہوا کہ کارنر پر وائٹ سپاٹ ہے یعنی وہاں سے لائٹ لیک ہے اور پکسلز ڈیڈ ہیں۔ وارنٹی میں ہونے کے باوجود کمپنی نے ایک ماہ میرا سر کھایا۔ ان کے نمائندے کی پوری کوشش رہی کہ کسی طرح وہ ٹی وی میرے قصور کے کھاتے میں ڈال دے۔ بلآخر کئی دنوں کی ذہنی اذیت دینے کے بعد مجھے نیا ٹی وی دینا ہی پڑا۔

آخر کیا وجہ ہے کہ مملکت پاکستان جو اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے یہاں کچھ بھی فئیر نہیں؟ کوئی تو اس قوم کا مینوفیکچرنگ فالٹ ہے۔ آپ مہذب دنیا کے کسی بھی ملک چلے جائیں۔ یورپ، امریکا، آسٹریلیا، کینیڈا وغیرہ۔ آپ وہاں دودھ لیں تو آپ کو یہ نہیں کہنا پڑے گا کہ خالص دودھ ہے ناں؟ ڈیری پراڈکٹس ہوں یا اجناس وہاں نہ کسی پراڈکٹ کے ساتھ لکھا ملے گا "سو فیصد خالص"۔ اگر آپ پھر بھی پوچھیں کہ خالص ہے ناں؟ تو سو فیصد امکان ہے کہ اگلا آپ کا منہ دیکھ کر دل میں کہے گا "کیسا چریا بندہ ہے"۔ اس کی وجہ صرف یہ کہ وہاں ملاوٹ کا تصور بھی نہیں کیا جاتا۔ جو شے ہے وہ شے ویسی ہی ہے۔

پھر آپ ریسٹورنٹس دیکھ لیں، کھانے کی ڈشز کا مینو دیکھ لیں، دیگر روزمرہ ضروریاتِ زندگی کی اشیاء کے نام دیکھ لیں۔ کبھی آپ کو مذہبی ٹچ کے ساتھ پراڈکٹ کا نام نہیں ملے گا۔ آپ "ویٹی کن سٹی سٹیکس، سینٹ جوزف وائپر، سینٹ پیٹرز ریسٹورنٹ، ہولی میری سوئینئر شاپ، جیسس کرائسٹ ڈیری فارم، ہولی موسس ہاٹ سوپ" وغیرہ وغیرہ ڈھونڈ کر دکھا دیں۔

یہاں ہر شے اسلامی ٹچ پر بک رہی ہے۔ ہر شے "سو فیصد خالص" کے ٹیگ کے ساتھ بک رہی ہے۔ اور پھر بھی غیر معیاری و ملاوٹ زدہ بک رہی ہے۔ آخر کیوں؟ یہ ہے مسلمانوں کا معاشرہ اور وہ ہے سیکولر معاشرہ تو فالٹ ہے کہاں؟

Check Also

Balay

By Mubashir Ali Zaidi