Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ali Akbar Natiq/
  4. Hejaz Se Wapsi

Hejaz Se Wapsi

حجاز سے واپسی

مَیں حجاز سے وآپس آ گیا ہوں۔ مَیں نے وہاں عمرہ بھی کیا، لیکن میرا اصل مقصد یہ تھا کہ آلِ محمد کے آثار کو اِن آنکھوں سے دیکھوں۔ مکہ میں جو کچھ دیکھا، اُن میں شعبِ ابی طالب کا مقام، رسولِ خدا کے چچا حضرت عباس کے گھر کا مقام، جہاں امام حسینؑ نے کربلا جانے سے پہلے اپنے مکہ کے قیام کے دوران چار ماہ گزارے وہ مقام حضرت ابو طالبؑ کے گھر کا مقام، رسولِ خدا کا گھر، حجون جہاں رسولِ خدا کے اجداد، چچا ابوطالب اور بی بی خدیجہ مدفون ہیں، بستانِ بنی عامر، جہاں سے حسینؑ نے اپنے سفر کا آغاز کیا، غارِ حرا، اور غارِ ثور، حج کے تمام مقامات، مقاِمِ غدیرِ خم، مقامِ صلح حدیبیہ، تنعیم، جو امام علیہ اسلام کی دوسری منزل ہے، اِِن مقامات کی زیارت کے بعد مدینہ گیا، وہاں حرمِ نبی کے علاوہ مقامِ خندق، میدانِ اُحد، اُحد میں جس جگہ رسولِ خدا پہاڑ کی اوٹ لے کر بیٹھے رہے۔

وہ جگہ جہاں فاطمہؑ بنتِ رسول نے رسولِ خدا کی مرہم پٹی کی۔ وہ جگہ جہاں آپ نے تین نمازوں کا وقت گزارا اور بعد میں شہدا کو دفن کیا۔ وہ ٹیلہ جہاں ہندہ جگر خوارہ نے جناب حمزہ کا کلیجہ چبانے کی کوشش کی۔ وہ جگہ جہاں ابوسفیان کا لشکر بیٹھا رہا۔ بیت الحزن یعنی فاطمہ بنتِ رسولِ کا وہ گھر جہاں وہ وصال فرما گئیں۔ ابیارِ علیؑ جہاں مولا علی نے سات کنویں بنائے تھے۔ امام زین العابدین کا گھر اور باغ اور کھیتیاں۔ عوالی، وہ علاقہ جہاں سادات رہتے تھے۔

غرس کا کنواں جس کا پانی نہایت میٹھا تھا اور رسولِ خدا کو جس سے غسل دیا گیا، مسجد قبا، قبلتین، حضرت عثمان کا کنواں اور باغ، عقیق کی زمین جو خلیفہ دوئم نے سعد بن ابی وقاص کو بخشی، عبداللہ ابنِ زبیر کے محل کے آثار، بنی قریضہ، بی نضیر اور بنی قینقاع کے قلعوں کی جگھیں اور آثار، سلیمان فارسی کا باغ، سقیفہ بنی ساعدہ کا مقام، مسجد غمامہ، جہاں رسولِ خدا نے اہلِ بیت کے واسطے سے بارش کی دعا مانگی اور فوری بارش ہوئی۔ بدر، بئرِ روحا، وہ راستہ جہاں سے رسول خدا بدر کے مقام تک پہنچے۔ ینبع، جہاں حضرت مولا علی اور اُن کی اولاد نے زندگی بسر کی۔ (یہ جگھیں مجھے رضوان راجہ صاحب نے دیکھنے میں بہت معاونت کی اور مہمان نوازی بھی کی، مَیں اُن کا شکر گزار ہوں )۔ حنین کا مقام۔

اِن تمام مقامات کے بعد، ربذہ، خیبر کی بستیاں اور قلعوں کے آثار، حائل، حناکیا، طائف، مقامِ فدک اور ذاتِ العرق سے لے کر زبالہ اور رفحا تک، عرب میں موجود امام حسینؑؑ کی تمام منازل کی زیارت (جس کی معاونت محمد نقاب صاحب نے اِس طرح کی کہ اگر وہ اِس سلسلے میں تعاون نہ کرتے تو شاید مَیں یہ زیارات نہ کرپاتا۔ وہ پورے چھ دن میرے ساتھ رہے، اِس کے علاوہ اُنھوں نے راستے کے اخراجات اتنی کشادہ دلی سے ادا کیے کہ میرے پلے سے ایک پائی بھی نہیں خرچ ہونے دی۔ ایسا بھلا آدمی کہ کیا بتائوں، خدا اُنھیں سلامت رکھے اور اِسی طرح خلقِِ خدا کے کام آنے کی توفیق عطا کرے۔ ہوٹلوں سے لے کر مندیوں تک ہر ایک اعلیٰ پائے کا خرچ کیا، مجھے یقین ہے کہ امام حسینؑ نے خود اُسے اِس کام کے لیے منتخب کیا تھا۔

مَیں نے جو کچھ لکھا ہے وہ میری رائے ہے، کوئی دوست اگر اِن چیزوں سے اتفاق نہیں کرتا تو مَیں اُس پر اپنی رائے ٹھونسنا نہیں چاہوں گا۔ باقی میری خواہش ہے کہ جب بھی احباب عرب میں جائیں کم از کم وہ آلِ محمدؑ کے آثار کو جہان تک ہو سکے دیکھنے کی کوشش کریں، یہ اللہ کی نشانیاں ہیں۔

آخر مَیں ایک مزید عرض یہ ہے کہ کوئی آدمی اُس وقت تک منازلِ امام حسینؑ کی زیارت کو نہ نکلے جب تک وہ راستے کا پورا بندوبست نہ کر لے اور اُس کے ساتھ حکومت سے اجازت بھی، ورنہ کسی بھی مشکل میں گرفتار ہو ہونے کا اندیشہ ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ جو کچھ مَیں نے پوسٹوں میں لکھا ہے، یہ چیزیں میرے ناول کا حصہ ہرگز نہیں ہیں۔ مَیں نے ناول میں جو کچھ لکھنا ہے یہ جگھیں اُس میں کسی دوسری شکل میں آئیں گی، جیسے عرب ثقافت، تہذیب لینڈ سکیپ، اور دیگر بہت سے پہلو۔ مَیں اِس سفر کو جلد کتابی شکل بھی دوں گا۔

باقی اللہ سب کا حامی و ناصر۔

Check Also

Taiwan

By Toqeer Bhumla