1.  Home/
  2. Blog/
  3. Qamar Naqeeb Khan/
  4. Bappa Jani Ko Salgirah Mubarak

Bappa Jani Ko Salgirah Mubarak

بپا جانی کو سالگِرہ مبارک

پیر و مرشد شیخ طریقت امیرِ اہلسنت حضرت علامہ ابو بلال محمد الیاس قادری رضوی عطاری دامت برکاتہم عالیہ المعروف بپا جانی کی سالگرہ ہے، ان کی سوانح میں لکھا ہے کہ جب ان کے والد محترم قصیدہ غوثیہ پڑھتے تو چارپائی ہوا میں اڑنے لگتی تھی۔ ضروری ہے کہ ہم یہاں بپا جانی کا مختصر اور جامع تعارف پیش کریں تاکہ غفلت میں پڑی عوام الناس کو احساس ہو سکے کیسی نابغہ روزگار شخصیت ہمارے درمیان موجود ہے اور ہم قدر نہیں کر رہے۔

بپا جانی کی سب سے خاص بات رمضان المبارک کے آخری حصے میں دھاڑیں مار مار کر رونا ہے، مدینہ منورہ مسجد نبوی سے واپسی پر بھی آپ کو دھاڑیں مارتے دیکھنا شاہ رخ خان کی جوان سے زیادہ انٹرٹینمنٹ ہے۔ مسجد نبوی کے گنبد سے عشق ہے لہٰذا سبز عمامہ پہنتے ہیں، سبز رنگ سے اتنا عشق ہے کہ کھیرا چھلکے سمیت کھاتے ہیں لیکن تربوز چھلکے سمیت نہیں کھاتے۔ سبز گھاس پر چلنے سے بھی منع فرماتے ہیں۔

بپا جانی کو سینکڑوں علوم پر دسترس حاصل ہے، مدینے کی کھجور سے کیڑا نکل آئے تو اسے واپس مدینہ اپنی فیملی کے پاس چھوڑنے چلے جاتے ہیں۔ ایک بار چیونٹی ان کے کپڑے پر آ گئی تو چیونٹی کو بھی واپس اپنے گھر تک پہنچا کر آئے۔ کراچی کے علاقے کورنگی کی بلی کے سر پر نقش نعلین پاک دریافت ہوا تو آپ نے تمام مریدین کو حکم دیا کہ آئندہ اسے کورنگی شریف اور محترمہ بلی صاحبہ کہنا ہے۔ نقش نعلین بٹوے میں رکھیں تو مال ختم نہیں ہوگا۔ نیز موٹرسائیکل کی ٹینکی میں پٹرول نہ ختم ہونے کا وظیفہ بھی بپا جانی کی ایجاد ہے۔

بپا جانی بالکل بھی پڑھے لکھے نہیں ہیں، آٹھویں جماعت پاس کا سرٹیفکیٹ بھی نہیں لیکن عوام کو چوتیا بنانے کا فن آپ جانتے ہیں۔ پہلے پہل آپ پھول جھاڑو، مسواک اور عطر بیچتے تھے پھر آپ نے دین بیچنے کا فیصلہ کیا۔

مطلق جاہل ہونے کے باوجود بپا جانی کو سائنسی تحقیق کا بہت شوق ہے۔ پیلی چپل پہننے سے ٹینشن اور ڈپریشن کا خاتمہ بپا جانی کی ہی ایجاد ہے۔ کالے رنگ کی چپل پہن کر کالی سڑک پر چلنے سے ٹینشن میں اضافہ بھی آپ کی دریافت ہے۔ مسواک ایک بالشت سے زیادہ ہو تو شیطان بیٹھ جائے گا اور اگر ایک بالشت سے کم مسواک ہو تو بواسیر ہو جائے گی۔ میڈیکل فیلڈ کی تاریخ میں بواسیر کا ایسا علاج کسی بھی ڈاکٹر نے دریافت نہیں کیا۔

بپا جانی نے سر آئزک نیوٹن کی دریافت کردہ کشش ثقل کے قوانین کو بھی یکسر مسترد کر دیا ہے، آپ کا کہنا ہے کہ روزے کی حالت میں مبالغے سے استنجا کیا تو پانی معدے میں پہنچ جائے گا جس سے روزہ ٹوٹنے کا خدشہ ہے۔ پانی اوپر چڑھانے میں کشش ثقل اور میڈیکل سائنسدان دونوں حیران ہیں۔ بپا جانی نے اپنی کتاب فیضان سنت میں استنجا کرنے کی 72 سنتیں بھی لکھ رکھی ہیں۔

بپا جانی نے موبائل فون چارجنگ کا بھی سنت طریقہ بتایا ہے، آپ کا دیا گیا وظیفہ چلہ کیا جائے تو موبائل فون کی بیٹری کبھی ختم نہیں ہوتی۔ بعض اوقات بیٹری پھول کر پریگننٹ ہو جاتی ہے تو یہ بھی بپا جانی کی مردانہ طاقت کا کمال ہے۔ پریگننٹ عورتوں کے لیے بپا جانی فرماتے ہیں کہ اپنی سیدھی پسلی پر 54 مرتب بار شھادت کی انگلی سے کلمہ طیبہ لکھے تو لازمی بیٹا پیدا ہوگا۔ عین ممکن ہے کہ بپا جانی نے خود خواتین کی پسلیوں پر اولاد نرینہ کا وظیفہ لکھا ہو مگر ایسی باتیں بتائی نہیں جاتیں، نظر لگ جاتی ہے۔

نظر لگنے سے یاد آیا کہ بپا جانی نے نظر اتارنے کا بھی علاج دریافت کر رکھا ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ جس شخص کی نظر لگے اس کے اعضائے تناسل دھو کر پانی مریض کے جسم پر ڈال دیا جائے۔ بپا جانی ہزاروں کتابوں کے اکیلے مصنف ہیں ہونڈا 125 کی نسبت سے اپنی کتاب علم و حکمت کے 125 موتی میں لکھتے ہیں درد کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر یہ الفاظ "دادا صاحِب کی گھوڑی وُہی اندھیری رات فُلاں کا درد فُلاں جگہ کا جائے یہی لگی مِری آس" تین بار پڑھیں تو درد ختم ہو جائے گا۔

بپا جانی کو کتوں سے بھی بہت پیار ہے، خود کو بھی سگ مدینہ کہتے ہیں اور کتوں کی ایک پوری فوج بھی بنا رکھی ہے۔ پیر و مرشد الیاس قادری رضوی عطاری نے پاگل کتے کے کاٹنے کا علاج بھی دریافت کیا ہے۔ ایسا شخص جو نہ تمباکو کھاتا ہو نہ سگریٹ پیتا ہو وہ شخص سوا پاؤ سوجی کا حلوہ بنا کر فاتحہ دے تو کتے کا کاٹا ٹھیک ہو جائے گا۔

بپا جانی کی ایجادات اور دریافت کی فہرست بہت لمبی ہے، مدنی قافلوں کے ساتھ ساتھ مدنی قفل بھی آپ کی ایجاد ہیں۔ واش روم میں عورت مرد کے لیے الگ الگ چپل پہننا بھی آپ کی ایجاد ہے۔ زبان کا قفل مدینہ اور بدنظری سے بچنے کے لیے آنکھوں پر ویلڈنگ والا کالا چشمہ بھی بپا جانی کے اہم کارناموں میں سے ہے۔ موٹرسائیکل پر مدنی تکیہ کا نادر خیال بھی بپا جانی کے زرخیز ذہن کی اختراع ہے۔

آپ کی زات بابرکات کے کمالات لامحدود ہیں، آپ کو طئی فی الارض حاصل ہے۔ آپ ایک وقت میں کئی جگہ موجود ہو سکتے ہیں۔ آپ کراچی میں بیٹھے ہوتے ہیں اور کئی لوگوں نے حلفیہ بیان دیا کہ ہم نے آپ کو مدینہ میں دیکھا ہے۔ اسی طرح آپ کراچی میں بیٹھے بیٹھے گلگت پہنچ جاتے ہیں۔ آپ کی کتاب "ایک وقت میں دو جگہ" میں ایسی کئی کرامات زکر کی گئی ہیں۔

ایسی نایاب شخصیت کے جسم کی ہر چیز بابرکت ہے۔ لہٰذا آپ کے مدرسے میں فرسٹ آنے والے طلبہ کو آپ کے موئے زیر ناف بطور انعام دئیے جاتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ آپ کے جانشین بیٹے کے بال بھی انعام دئیے گئے ہیں۔ یہ تو پاکستانی قوم کی خوش قسمتی ہے کہ الیاس قادری رضوی عطاری نے پاکستان میں پیدا ہونا پسند فرمایا۔

انشاءاللہ جلد ہی اس تحریر کا پارٹ ٹو پیش کیا جائے گا۔

Check Also

Gandum, Nizam e Taleem, Hukumran Aur Awam (2)

By Zia Ur Rehman